اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 24 اگست، 2023

دینی علوم کی اہمیت وفضیلت قرآن و حدیث کی روشنی میں


 

خطبۂ دینی علوم کی اہمیت وفضیلت  حدیث کی روشنی میں

                                                                   بِسّمِ اللَّہ الرّ حمٰنِ الرَّحیم                                                

إنَّ الْحَمْدَ لِلهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِىَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ﴾ (آل عمران:102)

﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا﴾ (النساء:1)

﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا * يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا﴾ (الأحزاب: 70، 71)

أَمَّا بَعْدُ:

فَإِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ

اہل علم کا خطہ ارض پر موجود ہونا لوگوں کے لئے باعث رحمت وسعادت ہے اور ان کا یہاں سے چلے جانا حسرت ویاس کے علاوہ برائیاں عام ہونے کا ذریعہ ہے۔

وَاللّٰہُ اَخْرَجَکُمْ مِنْ بُطُوْنِ اُمَّھٰتِکُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَیْءًا وَّ جَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَ الْاَفْءِدَۃَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ)۔

’’اللہ نے تم کو تمہاری ماؤں کے بطن سے (ایسی حالت میں نکالا) کہ تم کچھ بھی نہ جانتے تھے، اسی نے تمھارے کان، آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزاری کرو‘‘۔ (النَّحْل: ۷۸)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ: أَنْ يُرْفَعَ العِلْمُ وَيَثْبُتَ الجَهْلُ،وَيُشْرَبَ الخَمْرُ،وَيَظْهَرَ الزِّنَا

’’بلا شبہ یہ علاماتِ قیامت میں سے ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی۔ (کھلم کھلا) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا‘‘

(صحیح بخاری: 80، صحیح مسلم: 6785)

2۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيَنْقُصُ الْعَمَلُ وَيُلْقَى الشُّحُّ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّمَ هُوَ قَالَ الْقَتْلُ الْقَتْلُ

’’(قیامت کے قریب) وقت مختصر ہو جائے گا، علم اٹھا لیا جائے گا، لوگوں میں بخل عام ہوگا، فتنے رونما ہوں گے اور ہرج بکثرت ہوگا۔‘‘

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہرج سے کیا مراد ہے؟

آپ ﷺ نے فرمایا: ’’قتل و غارت۔‘‘

(صحیح بخاری: 7061، صحیح مسلم: 2682 [6794])

3۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العَاصِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ لاَ يَقْبِضُ العِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ العِبَادِ،وَلَكِنْ يَقْبِضُ العِلْمَ بِقَبْضِ العُلَمَاءِ،حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا،فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ،فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا قَالَ الفِرَبْرِيُّ: حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ،قَالَ: حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ،حَدَّثَنَا جَرِيرٌ،عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ

سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:

’’اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں (کے سینوں) سے کھینچ لے لیکن وہ علم کو اہل علم کی وفات کے ذریعے سے اٹھائے گا حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے۔ جب ان سے سوال کیا جائے گا تو وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے، لہٰذا وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔‘‘

(صحیح بخاری: 100، صحیح مسلم: 6800)

4۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَكُونُ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ المُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ أَقْوَامٌ دِينَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا»            سنن الترمذی 2197۔۔[حكم الألباني] : حسن صحيح

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

قیامت سے پہلے رات کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کے مانند فتنے ظاہر ہوں گے ایک آدمی صبح کے وقت مومن ہوگا اور شام کو کافر ہوگا، شام کے وقت مومن ہوگا اور صبح کے وقت کافر ہوگا، لوگ اپنا دین اور ایمان دنیا کے بدلے بیچ ڈالیں گے۔

5۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

عن زياد بن لبيد ، قال:‏‏‏‏ ذكر النبي صلى الله عليه وسلم شيئا ، فقال:‏‏‏‏"ذاك عند اوان ذهاب العلم"، قلت:‏‏‏‏ يا رسول الله ، وكيف يذهب العلم؟ ونحن نقرا القرآن ، ونقرئه ابناءنا ، ويقرئه ابناؤنا ابناءهم إلى يوم القيامة ، قال:‏‏‏‏"ثكلتك امك زياد ، إن كنت لاراك من افقه رجل بالمدينة ، اوليس هذه اليهود والنصارى يقرءون التوراة ، والإنجيل ، لا يعملون بشيء مما فيهما".

زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بات کا ذکر کیا اور فرمایا: ”یہ اس وقت ہو گا جب علم اٹھ جائے گا“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! علم کیسے اٹھ جائے گا جب کہ ہم قرآن پڑھتے اور اپنی اولاد کو پڑھاتے ہیں اور ہماری اولاد اپنی اولاد کو پڑھائے گی اسی طرح قیامت تک سلسلہ چلتا رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیاد! تمہاری ماں تم پر روئے، میں تو تمہیں مدینہ کا سب سے سمجھدار آدمی سمجھتا تھا، کیا یہ یہود و نصاریٰ تورات اور انجیل نہیں پڑھتے؟ لیکن ان میں سے کسی بات پر بھی یہ لوگ عمل نہیں کرتے“ ۱؎۔    و المشکاة : ۲۴۵ - ۲۷۷)، قال الشيخ الألباني: صحيح

   : سألت سعيد بن جبير رحمه الله: يا أبا عبد الله! ما هي علامة الموت وهلاك الناس؟

قال: إذا مات علماؤهم.

میں نے سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے دریافت کیا: اے ابو عبداللہ! لوگوں کی ہلاکت و بربادی کی نشانی کیا ہے؟

انھوں نے فرمایا: جب ان کے علماء فوت ہوجائیں۔

(مصنف ابن ابی شیبہ 14/ 38 وسندہ صحیح)

7۔  سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

احصلوا على العلم قبل أن يرتفع، وصعوده موت العلماء.

علم اٹھ جانے سے پہلے حاصل کر لو اور اس کا اٹھنا علماء کا فوت ہونا ہے۔

(جامع بیان العلم وفضلہ لابن عبد البر 1/ 480 ح 1017، وسندہ صحیح)

جاری !!!!!!!!!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں