خطبہ جمعہ شراب
اور منشیات کے کثرتِ استعمال اسلام کی نظرمیں
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، الَّذِي
كَرَّمَ أَوْلِيَاءَهُ وَفَطَنَ قُلُوبَ الْمَخْلُوقَاتِ بِمَحَبَّتِهِمْ،
أَشْهَدُ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَلَا
زَوْجَةَ لَهُ وَلَا وَلَدَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا ﷺ عَبْدُهُ
وَرَسُولُهُ وَأَفْضَلُ النَّاسِ تَقْوًى وَسَخَاءً. اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ
وَعَلَى آلِهِ وَعَلَى جَمِيعِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِينَ
وَسَلِّمْ.
يَاأَيها الذين آ مَنُوا اتقُوا اللهَ حَق تُقَا ته ولاتموتن إلا وأنتم
مُسلمُون,يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ
نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيراً
وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَتَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ
اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيباً,
يَا أ يها
الذين آ منوا اتقوا الله وقولوا قَو لاً سَديداً يُصلح لَكُم أَ عما لكم وَ يَغفر
لَكُم ذُ نُو بَكُم وَ مَن يُطع الله وَ رَسُولَهُ فَقَد فَازَ فَوزاً عَظيمأَمَّا
بَعْدُ:
فَإِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ،
وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا،
وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي
النَّارِ
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا
صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ
مَّجِيْدٌ
اَللّٰهُمّ بَارِكْ
عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ
وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ [q
ربنا
آتنا فى الدنيا حسنة و فى الآخرة حسنة و قنا عذاب النار ۔
ربنا
افرغ علينا صبراً وثبت اقدامنا وانصرنا على القوم الکافرين۔
ربنا لا
تواخذنا ان نسينا او اخطاٴنا۔ربنا ولا تحمل علينا اصراًکما حملتہ على الذين من
قبلنا۔
ربنا ولا تحملنا مالا طاقة لنابہ واعف عنا واغفرلنا وارحمنآ انت مولانا فانصرناعلى
القوم الکافرين۔
ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ہديتنا وھب لنا من لدنک رحمة انک انت الوھاب۔
ربنا اننا آمنا فاغفرلنا ذنوبنا وقنا عذاب النار۔
ربنا اغفر لنا ذنوبنا و اسرافنا فى امرنا وثبت اقدامنا و انصرنا على القوم
الکافرين۔
ربنا فاغفر لنا ذنوبنا وکفر عنا سيئاتنا و توفنا مع الابرار۔
قرب قیامت کی علامتوں میں شراب اور منشیات کے کثرتِ استعمال کا ذکر مختلف احادیث میں ملتا ہے۔ یہ منظر آج ہر جگہ ہمارے سامنے نمایاں
ہے۔ مختلف مشروبات، ماکولات، گولیوں، پڑیوں، انجکشنوں اور کیپسولوں کی شکل میں نشہ
کازہر نوجوانوں کی صحت اور کردار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔ ذیل کے
مضمون میں انہی محظورات کے استعمال اور معاشرے پر اس کے اثرات کا مختصر جائزہ لیا
گیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا خطاب دے کر اسے کائنات میں عزت
بخشی۔جیساکہ ارشاد فرمایا:
وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِيْ آدَمَ(1)
"ہم نے آدم کی اولاد کو عزت بخشی۔"
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الإِنْسَانَ فِيْ أَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ(2)
"یقیناًًہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا۔"
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دے کر واضح کر دیا کہ
کائنات میں اس مخلوق سے بڑھ کر کوئی خوبصورت نہیں۔ یہ عزت افزائی اور عزت وشرف صرف
اسی وجہ سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں عقل وشعور سے نوازا، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت
عطا فرمائی، خیر اور شر کو پہچاننے اور اسے اپنانے، چھوڑنے کا اختیاربخشا ہے۔ اس میں
نیکی اور گناہ کا مادہ رکھ کر اسے دنیا کے دار الامتحان میں بھیج دیا۔ اس دنیا میں
آنے کے بعد اگر انسان ایسی چیزیں استعمال کرنا شروع کر دے جس سے اس کی عقل متاثر
ہو، سوچنے، سمجھنے کی صلاحیت ختم ہو جائے، اس میں قوت بہیمیہ کا غلبہ ہو جائے تو
انسانی پیدائش کا اصل مقصد فوت ہوجاتا ہے۔ پھر اس کی مثال جانور کی طرح ہوجاتی ہے
جس میں عقل وتدبر کی صلاحیتیں مفقود ہوتی ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس
کے اس کے شرف سے مشرف رکھنے کے لیے ایسی تمام چیزوں کے استعمال سے منع فرمایا ہے
جو اس کے مقصدتخلیق کے مخالف ہوں۔ اس میں ایک چیز"منشیات"ہے۔ منشیات
انسانی معاشرے کے لیے زہر قاتل ہے، اس لیے قرآن کریم میں شراب کے متعلق فرمایا:
إِنَّمَاالْخَمْرُوَالْمَیْسِرُوَالْأَنْصَابَ
وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہٗ لَعَلَّکُمْ
تُفْلِحُوْنَ(3)
"شراب، جوا، مورتیاں، جوے کے تیر، یہ سب
ناپاک شیطانی کام ہیں، لہٰذا ان سے بچو، تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔"
اسی طرح آنحضرت ﷺ نے فرمایا:
کل مسکرحرام(4) "ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔"
اور ایک حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
وَلاَ یَشْرَبُ الْخَمْرَحِیْنَ یَشْرَبُھَا وَھُوَ
مُؤْمِنٌ(5) "شرابی شراب پیتے وقت مؤمن نہیں رہتا۔"
اس سے شراب کے علاوہ ہر وہ چیز جو معاشرے میں انسانی
عقل میں فتور لاتی ہو، اس کی حرمت ثابت ہوتی ہے، اس لیے دین اسلام معاشرے میں منشیات
کی پیداوار کی اجازت دیتا ہے نہ اس کی خرید وفروخت کی۔منشیات کے نتائج اور اس کی
قباحت سے آگاہ کرتے ہوئے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
اِجْتَنِبُوْاالْخَمْرِ؛فَإِنَّھَاأُمُّ
الْخَبَائثِ(6) "شراب سے بچو، کیونکہ وہ خباثتوں کی جڑ ہے۔"
پھر آپ نے ایک قصہ بیان فرمایا کہ پہلے زمانے میں ایک
نیک انسان تھا۔ اسے ایک خاتون نے اپنے دام فریب میں گرفتار کرنا چاہا اور ایک لونڈی
کو اس شخص کے پاس بھیجا اس بہانے سے کہ تجھے وہ گواہی کی غرض سے بلا رہی ہے، تو وہ
شخص اس لونڈی کے ساتھ چلا آیا۔ جب وہ شخص اندر جاتا ہے تو وہ لونڈی مکان کے ہر
دروازے کو بند کر دیتی ہے، حتی کہ وہ ایک عورت کے پاس پہنچا جو نہایت حسین وجمیل
تھی اور اس عورت کے پاس ایک لڑکااور شراب کا ایک برتن تھا۔ اس عورت نے کہا: خدا کی
قسم! میں نے تمہیں گواہی کے لیے نہیں بلایا، بلکہ اس لئے بلایا ہے تاکہ تو میری
خواہش نفس کی تسکین کر، یا اس شراب میں سے ایک گلاس پی لے، یا اس لڑکے کو قتل کر۔
وہ شخص بولا: مجھے اس شراب کا ایک گلاس پلا دو، چنانچہ وہ عورت ایک گلاس اسے پلا دیتی
ہے، جب اسے لطف آنے لگا تو اس نے کہا: اور دو، پھر وہاں سے نہ ہٹا، یہاں تک کہ اس
عورت سے صحبت نہ کر لی اور اس لڑکے کا ناحق خون نہ کر لیا، تو تم شراب سے بچو، کیونکہ
اللہ کی قسم! شراب اور ایمان ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے، حتی کہ ایک دوسرے کو نکال
دیتا ہے۔
معاشرے پر اس کے اثرات
منشیات کے معاشرے پر برے اثرات دو طرح کے ہیں۔ دینی،
دنیاوی۔ پہلے اس کے دینی مضرات پر توجہ
دلا کر اس کے دنیاوی مضرات بیان کیے جائیں گے۔
دینی مضرات
1: آپﷺنے
فرمایا:
مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَفَاجْلِدُوْہٗ،فَإِنْ عَادَ
فِيْ الْرَابِعَۃِ فَاقْتُلُوْہٗ(7)
"جس نے شراب پی لی، اسے کوڑے لگاؤ اور
جو شخص چوتھی بار پی لے اسے قتل کر دو۔"
اخروی
نقصانات
ایک حدیث میں آنحضرتﷺکاارشادہے:
مَنْ مَاتَ مُدْمِنَ الْخَمْرِسَقَاہٗ اﷲُ مِنْ
نَّھْرِالْغُوْطَۃِ وَھُوَنَھْرٌ یَجْرِيْ مِنْ فُرُوْجِ الْمُوْمِسَاتِ یُؤْذِيْ
أَھْلَ النَّارِ رِیْحُ فُرُوْجِھِنَّ(8)
"ہمیشہ شراب پینے والا جب مرے گا اللہ
تعالیٰ اسے غوطہ کا پانی پلائے گا۔ پوچھا گیا: غوطہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: بدکار
عورتوں کی شرم گاہوں سے لہو بہتا ہے، یہ اس کی نہر ہے۔ ان کی بدبو سے دوزخیوں کو
تکلیف دی جائے گی۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: آنحضرتﷺ
نے شراب کی وجہ سے دس لعنتیں فرمائی ہیں:
لُعِنَتِ الْخَمْرُ عَلیٰ عَشْرَۃِ أَوْجُہٍ: بِعَیْنِھَا،
وَعَاصِرِھَا، وَمُعْتَصِرِھَا، وَبَاءِعِھَا، وَمُبْتَاعِھَا، وَحَامِلِھَا،
وَالْمَحْمُوْلَۃِ إِلَیْہٖ، وَآکِلِ ثَمَنِھَا، وَشَارِبِھَا، وَسَاقِیْھَا(9)
"۱۔ بذات خود شراب پر، ۲۔ شراب بنانے والے پر، ۳۔ شراب بنوانے والے پر، ۴۔شراب فروخت کرنے والے پر،
۵۔
شراب خریدنے والے پر، ۶۔
شراب اٹھا کر لے جانے والے پر، ۷۔ جس
کی طرف شراب اٹھا کر لے جائی جائےاس پر،
۸۔
شراب کی قیمت کھانے والے پر، ۹۔
شراب پینے والے پر، ۱۰۔
شراب پلانے والے پر۔"
معاشرے میں
منشیات کا پھیلاؤ
۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے ایک
سروے کے مطابق امریکہ اور یورپ کے دوسرے بہت سے ممالک کے ۶۰ فیصد نوجوان بھنگ، چرس، ۱۶ فیصد کوکین اور دوسری زہریلی منشیات کے عادی ہیں۔
منشیات کے استعمال کی وجوہات واسباب
۱۔
معاشرے میں منشیات کے استعمال کی سب سے پہلے وجہ مذہب سے بیگانگی ہے، روایات سے
انحراف ہے، اہل کتاب یہود ونصاریٰ اور
مسلمانوں میں بالاتفاق نشہ آور چیز حرام ہے، چنانچہ کتاب مقدس کی"کتاب
امثال"میں ہے:"تو شرابیوں میں شامل نہ ہو اور نہ حریص کبابیوں میں، کیونکہ
شرابی اور کھاؤ کنگال ہوجائیں گے۔"(11) اسی بائبل میں رومیوں کے نام پولس
رسول کے خط میں ہے: "یہی اچھا ہے کہ تو مئے نہ پئے۔"(12)
تورات میں بھی شراب کی حرمت بیان کرنے والی آیت ملتی
ہے، جس کا ترجمہ ہے:"اگر کسی آدمی کا ضدی اور گردن کش بیٹا ہو جو اپنے باپ یا
ماں کی بات نہ مانتا ہو اور ان کی تنبیہ کرنے پر ان کی نہ سنتا ہو تو اس کے ماں
باپ اسے پکڑ کر اور نکال کر اس شہر کے بزرگوں کے پاس اس جگہ کے بھاٹک پر لے جائیں
اور وہ اس کے شہر کے بزرگوں سے عرض کریں کہ یہ ہمارا بیٹا ضدی اور گردن کش ہے، یہ
ہماری بات نہیں مانتا اور اڑاو اور شرابی ہے۔ تب اس کے شہر کے سب لوگ اسے سنگسار
کریں کہ وہ مرجائے، یوں تو اپنی برائی کو اپنے درمیان سے دور کرنا تب سب اسرائیلی
سن کر ڈر جائیں گے۔"(13)
تمام مذاہب میں اس طرح ہدایات اور تعلیمات ہونے کے
باوجود انہیں دانستہ یا نادانستہ نظر انداز کیا گیا ہے۔
۲۔
دوسری وجہ جہالت ہے۔ تعلیمی ماحول میسر نہ
ہونے کی وجہ سے انسان بدی اور بہتری کا فرق روا نہیں رکھ سکتا۔
۳۔ تیسری
وجہ بے روزگاری ہے۔ بے روزگاری سے تنگ پست ہمت لوگ اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑانے
کے لئے منشیات کا سہارا لیتے ہیں۔
۴۔
چوتھی وجہ ملک کا وہ سرمایہ دار طبقہ ہے جو اپنے سرمائے کی بڑھوتری کے لیے انسانیت
کے قاتل بن جاتے ہیں اور منشیات کو معاشرے میں فروغ دے کر اپنے سرمائے کے اضافے میں
لگا رہتا ہے۔
معاشرے پر اس کے بُرے اثرات
اَلْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَیْرٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِ
الْضَعِیْفِ(15) "طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر ہے۔"
اب ترتیب وار ان بُرے اثرات سے آگاہ کیا جائے گا جو
معاشرے کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔
۱۔صحت
مند جسم سے محرومی
شراب، افیون، مارفین ، ہیروئن اور اس جیسی نشہ آور دیگر
اشیاء جسم کے ہر حصے پر اثر انداز ہوتی ہیں، مگر دماغ،آنکھ اور معدے پر اس کے
اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ان لوگوں میں اکثر دائمی قبض، عمل تنفس کا کمزور ہونا،
احساسات میں نقص واقع ہونا، جس کی وجہ سے مریض ہونے کی صورت میں ان کو درد کا
احساس ختم ہو جاتا ہے، چنانچہ منشیات کے عادی لوگوں کو دل کا دورہ بغیر درد کے
پڑتا ہے اور جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
۲۔
صحت مند اولاد سے محرومی
منشیات کی عادی عورتیں جب حاملہ ہوتی ہیں تو نشہ کی
وجہ سے ان کے بچوں پر گہرا اثر پڑتا ہے ۔ عموما ان کے بچے پیدائشی نقص میں مبتلا
ہوتے ہیں۔ بہت سے بچے ماں کے پیٹ میں ہی مر جاتے ہیں۔ ایک امریکی ماہر کا کہنا ہے
کہ اس وقت امریکہ میں 616000 افراد ایڈز کے مریض ہیں۔ ان میں پچیس فیصد نشہ کرنے
والے افراد ہوتے ہیں۔ ماہرین کے قول کے مطابق منشیات کے عادی افراد میں ایڈز کا
مرض بڑھ رہا ہے۔ (16)
۳۔
مختلف امراض کی بڑھتی ہوئی شرح
منشیات کا سب سے برا اثر دل کی دھڑکن اور ہائی بلڈ پریشر
کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ السر، معدے کا زخم اور اس کی وجہ سے دوسری بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں، جو بالاخر لا علاج شکل اختیار کرلیتی ہے۔(17)
۴۔
معاشرے میں تحمل اور رواداری کا فقدان
منشیات کا ایک برا اثر تحمل اور رواداری کا فقدان ہے۔
ذراذرا سی بات پر قتل وغارت گری تک معاملہ پہنچ جاتا ہے۔جب ہوش آتا ہے، پانی سر سے
گزر چکا ہوتا ہے اور دشمنی اور انتقام کی آگ بھڑکتی رہتی ہے۔اس وبا نے کتنے ہی
ہنستے بستے گھرانے اجاڑ کر رکھ دیئے ہیں،جس کی بے شمارمثالیں معاشرے میں ملتی ہیں۔
۵۔اخلاقیات
کا فقدان
منشیات کے استعمال کا ایک برا اثر معاشرے پر یہ ہوتا
ہے کہ اخلاقی قدروں سے معاشرہ محروم ہوجاتا ہے۔ عفت، عزت، ناموس اور وفا اور حیا
کا احساس مٹتا چلا جاتا ہے۔
۶۔
طلاق کا بکثرت رجحان
منشیات کے استعمال سے گھر بے آباد اور ویران ہوجاتے ہیں۔
چونکہ منشیات کا عادی ذمہ داری سے عاری ہوتا ہے، جس کا نتیجہ گھر میں طلاق کی صورت
میں نکلتا ہے، جس سے دو خاندان براہ راست متاثر ہوتے ہیں اور ان کی اولاد کا
مستقبل بھیانک اور تاریک بن جاتا ہے، اس لیے آپ علیہ السلام نے فرمایا:
مَا أَسْکَرَ کَثِیْرُہٗ فَقَلِیْلُہٗ حَرَامٌ(18)
"نشہ آور چیز کی زیادہ اور کم ہر مقدار حرام ہے۔"
۷۔
جرائم کی کثرت
منشیات کا کاروبار کرنے والے مختلف گینگ بنا کر علاقے
تقسیم کر لیتے ہیں، اس لیے دنیا کے جس ملک میں منشیات کا کاروبار ہے، وہاں یہ گینگ
اورگروہ بندی کی اجتماعی قوت کے ساتھ رہتے ہیں۔ ان کے لئے آڑ بننے والا شخص قتل
ہوجاتا ہے، یا خاموش ہو جاتا ہے۔ یہ گینگ ایک دوسرے کے خلاف مختلف علاقوں اور
محلوں پر قبضے کے لیے برسرپیکار رہتے ہیں۔ یوں معاشرے کا امن تباہ ہوتا ہے اور
جرائم کی کثرت ہوتی چلی جاتی ہے۔
۸۔
دہشت گردوں کا مالیاتی انحصار
دہشت گردوں کا مالیاتی انحصاربھی منشیات پر ہوتا ہے۔
اس کے ذریعے وہ بڑی رقم حاصل کر کے اپنے منصوبوں کو آگے بڑھاتے ہیں۔ منشیات پر
کنٹرول کیے بغیر دہشت گردوں کے مالی نظام کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔
=۹۔
نوجوانوں کی صلاحیتوں کا قاتل==
منشیات کے اثرات سے نوجوانوں کی صلاحیتیں ختم ہو رہی
ہیں۔ انہیں نوجوانی کے ابتدائی مراحل میں نشے کا عادی بنا کر قوم کی طاقت کو اور
مستقبل کو تباہ کر دیا جاتا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے
سے منع فرمایا ہے:
وَلاَ تُلْقُوْا بِأَیْدِیْکُمْ إِلیٰ التَّھْلُکَۃِ(19)
"اپنے ہاتھوں کو ہلاکت میں مت ڈالو۔"
==۱۰۔
ذمہ داریوں سے فرار==
معاشرے میں منشیات کے اثرات سے معاشرہ کا ہر طبقہ پریشان
ہے۔ حکومت اپنے سرکاری ملازمین سے پریشان ہے جو نشہ کر کے ذمہ داریاں پوری نہیں
کرتے۔ خاندان نوجوانوں سے پریشان ہیں جو گھروں میں بیوی بچوں کی ذمہ داریاں اٹھانے
کے قابل اور اہل نہیں۔یوں معاشرے کی ہر اینٹ اپنی جگہ سے اکھڑ رہی ہے۔
==۱۱۔
مالی نقصانات==
منشیات کے مضر اثرات کا ایک پہلو مالی نقصان بھی ہے،
ا س کی وجہ سے امت کی معاشی اور اقتصادی حالت خراب ہوتی چلی جاتی ہے۔ سیال اور
جامد منشیات کی قیمت عام طور پر بہت زیادہ ہوتی ہے۔ بعض نشہ آور چیزیں مثلا ہیروئن
ایک کروڑ روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہوتی ہے۔ منشیات کے سوداگر اپنے کاروبار کو
عروج دینے کے لیے نوجوانوں کو اس لت میں مبتلا کرنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی سے
کام کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نشہ پیدا کرنے والی ٹیبلیٹ، کیپسول، سفوف، سیرپ، پڑیا،
انجکشن تیزی سے عام ہو رہے ہیں اور انہیں کم قیمت میں دستیاب کر ایا جا رہا ہے،
تاکہ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد جو ایسے کاروباریوں کا اصل ٹارگٹ
ہیں، بآسانی ان اشیاء کو حاصل کر سکیں۔ یہ منشیات اگرچہ کم قیمت ہوتی ہیں، مگر اسی
کے ذریعے عوام کو پھانس کر ان کا کل اثاثہ ہتھیا لیا جاتا ہے۔
شروع میں انسان اپنے اختیار سے اس لت میں پڑتا ہے، مگر ایسا چسکا لگتا ہے گویا وہ اس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ اپنے نشہ کے حصول کے لیے گھر کا سامان، جائیداد تک بیچ ڈالتا ہے۔ آخر میں کاسہ گدائی لے کر در در بھیک مانگتا ہے، چوریاں کرتا ہے، اپنے اعضاء دل، گردہ اور خون تک بیچنے پر آمادہ ہو جاتا ہے۔ اس وقت دنیا کا مہنگا ترین کاروبار منشیات کا ہے۔ اس کے ذریعے امت کے جوانوں کو کھوکھلا اور ان کی جائیداد لوٹی جارہی ہے، گویا ایک تیر سے دو شکار کیے جا رہے ہیں۔(20)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں