اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ
وَنَسْتَعِیْنُهٗ وَنَسْتَغْفِرُهٗ وَنُؤْمِنُ بِهٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ
بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن
یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِیَ لَهُ
۞وَاَشْهَدُ أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِیْکَ لَهٗ ۞
وَاَشْهَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ،
اَرْسَلَهٗ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرَا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَةِ ۞ مَنْ
یُّطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ رَشَدْ، وَمَنْ یَّعْصِهِمَا فَاِنَّهٗ لاَ
یَضُرُّ اِلاَّ نَفْسَهٗ وَلاَ یَضُرُّ اللهَ شَیْئاً
أما بعد فإن أصدق الحديث كتاب
الله وخير الهدي هدي محمد صلى الله عليه وسلم وشر الأمور محدثاتها وكل محدثه بدعه
وكل بدعه ضلاله وكل ضلاله في النار قال الله تعالى فى القرآن الكريم
اعوذ بالله من الشيطان الرجيم بسم الله الرحمن
الرحيم.
قرآن مجید بے مثال کتاب
ہے قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی سب سے افضل کتاب ہے اور اپنی فصاحت وبلاغت
کے اعتبار سے بے مثال ہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اس میں بار بار یہ چیلنج
فرمایاکہ تمام فصحاء وبلغاء اکٹھے مل کر اس جیسی ایک سورت بھی لا کے دکھائیں ۔ پھر
اس نے یہ کھلا اعلان کیا کہ تمام جن وانس مل کر بھی اس جیسا قرآن لانا چاہیں تو
نہیں لا سکتے ۔ {قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الإِنسُ
وَالْجِنُّ عَلَی أَن یَّأْتُوا بِمِثْلِ ہَـذَا الْقُرْآنِ لاَ یَأْتُونَ
بِمِثْلِہِ وَلَوْ کَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَہِیْرًا}الإسراء17: 88’’
آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمام انس
وجن مل کر اس قرآن جیسا لاناچاہیں تو اس جیسا نہیں لا سکیں گے ، چاہے وہ ایک
دوسرے کے مدد گار بن جائیں ۔‘‘ قرآن مجید سیدھا راستہ دکھلاتا ہے قرآن
مجید دنیوی اور اخروی بھلائیوں کی طرف انسان کی راہنمائی کرتا ہیاور ایسا مضبوط
اور سیدھاراستہ دکھلاتا ہے جو انسان کو جنت تک پہنچا دیتا ہے۔فرمان الٰہی ہے:{ إِنَّ ہَـذَا الْقُرْآنَ
یِہْدِیْ لِلَّتِیْ ہِیَ أَقْوَمُ وَیُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ
یَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَہُمْ أَجْراً کَبِیْرًا} لإسراء17:10
یقینا یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا
ہے جو بہت ہی سیدھا ہے اور ان مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری
دیتا ہے کہ ان کیلئے بہت بڑا اجر ہے ۔‘‘ نیز فرمایا :{قَدْ جَائَ کُم مِّنَ اللّٰہِ نُورٌ وَّکِتَابٌ
مُّبِیْنٌ.یَہْدِیْ بِہِ اللّٰہُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَہُ سُبُلَ السَّلاَمِ
وَیُخْرِجُہُم مِّنِ الظُّلُمَاتِ إِلَی النُّورِ بِإِذْنِہِ وَیَہْدِیْہِمْ إِلَی
صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ} [المائدۃ5:16-15
تمھارے پاس اللہ کی طرف سے نور
اور ( ایسی ) واضح کتاب آ چکی ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو سلامتی کی
راہیں دکھلاتا ہے جو اس کی رضا کی اتباع کرتے ہیں اور اپنے حکم سے اندھیروں سے
نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا ہے اور صراط مستقیم کی طرف ان کی راہنمائی کرتا ہے ۔
‘‘
قرآن مجیدباطل کی آمیزش سے
بالکل پاک اور شک وشبہ سے بالا ترکتاب ہے
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ إِنَّ الَّذِیْنَ
کَفَرُوْا بِالذِّکْرِ لَمَّا جَائَ ہُمْ وَإِنَّہُ لَکِتَابٌ عَزِیْزٌ . لَا
یَأْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلاَ مِنْ خَلْفِہٖ تَنْزِیْلٌ
مِّنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ }[
حم السجدۃ41:42-
یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان کے پاس
ذکر ( قرآن ) آیا تو انھوں نے اس کا انکار کردیا حالانکہ یہ ایک زبردست کتاب ہے
۔ جس میں باطل نہ آگے سے راہ پا سکتا ہے اور نہ پیچھے سے ۔ یہ حکمت والے اور
لائقِ ستائش اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہے ۔ ‘‘اسی طرح فرمایا : {ذَلِکَ الْکِتَابُ لاَ
رَیْبَ فِیْہِ}
’’ یہ وہ کتاب ہے جس میں
شک کی کوئی گنجائش نہیں ۔‘‘قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے لے رکھا
ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{إِنَّا
نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ}[
الحجر15:9
بے شک ہم نے ہی ذکر ( قرآن )
کو اتارا اور یقینا ہم ہی اس کے محافظ ہیں ۔ ‘‘چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے حضرت
جبریل امین علیہ السلام کے ذریعے قرآن مجید کو اتارتے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ
وسلم
کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو
آیات ِ قرآنیہ پڑھ کر سناتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اِس خدشے کے پیش نظر کہ
کہیں قرآن مجید کی نازل کی گئی آیات کو آپ بھول نہ جائیں ، آپ جبریل
امین علیہ السلام کی قراء ت کے ساتھ قراء ت کرنا شروع کردیتے ۔ اللہ تعالیٰ نے
فرمایا :
{ لَا
تُحَرِّکْ بِہِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِہِ. إِنَّ عَلَیْْنَا جَمْعَہُ
وَقُرْآنَہُ. فَإِذَا قَرَأْنَاہُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَہُ. ثُمَّ إِنَّ عَلَیْْنَا
بَیَانَہُ }[
القیامۃ75:19-16
’ اور (اے محمد صلی اللہ
علیہ وسلم ) وحی کے پڑھنے کے لئے اپنی زبان نہ چلایا کرو کہ اس کو جلد یاد کر لو۔
اس کا جمع کرنا اور پڑھوانا ہمارے ذمے ہے۔ جب ہم وحی پڑھا کریں تو تم (اس کو سنا
کرو اور) پھر اسی طرح پڑھا کرو۔ پھر اس (کے معانی) کا بیان بھی ہمارے ذمے ہے۔‘‘اِس
طرح قرآن مجید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینۂ اطہر میں محفوظ ہو جاتا ۔پھر
آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبریل علیہ السلام سے قرآن کا دور کرتے رہتے یعنی
مسلسل اسے دہراتے رہتے
قرآن مجید میں شفاہے
جی ہاں ! قرآن مجید دل کی اعتقادی
بیماریوں مثلا کفر ، شرک اور نفاق اور اخلاقی بیماریوں مثلا حسد ، بغض ، کینہ اور حرص
ولالچ کیلئے شفا ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{یَا أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ
جَائَ تْکُم مَّوْعِظَۃٌ مِّن رَّبِّکُمْ وَشِفَائٌ لِّمَا فِی الصُّدُورِ وَہُدًی
وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ } یونس10:57
اے لوگو ! تمھارے پاس تمھارے رب
کی طرف سے نصیحت آ چکی،یہ دلوں کے امراض کی شفا اور مومنوں کیلئے ہدایت اور رحمت ہے
۔‘‘
اسی
طرح فرمایا : { قُلْ ہُوَ لِلَّذِیْنَ آمَنُوْا
ہُدًی وَّشِفَائٌ} حم السجدۃ41:44
کہہ دیجئے کہ یہ (قرآن ) ایمان
والوں کیلئے ہدایت اور شفا ہے ۔ ‘‘
نیز فرمایا:{وَنُنَزِّلُ
مِنَ الْقُرْآنِ مَا ہُوَ شِفَائٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَلاَ یَزِیْدُ الظَّالِمِیْنَ
إِلَّا خَسَارًا} الإسراء17:82
اور ہم قرآن سے جو کچھ نازل کرتے
ہیں وہ مومنوں کیلئے شفا اور رحمت ہے اور ظالموں کے خسارہ میں تو اضافہ ہی کرتاہے
یاد رہے کہ قرآن مجید دل کی اعتقادی
اور اخلاقی بیماریوں کیلئے بھی شفا ہے اور جسمانی بیماریوں کیلئے بھی شفا ہے ۔ اسی
لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو معوذات پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے
تھے ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی
ہیں کہ (أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم
کَانَ إِذَا اشْتَکٰی یَقْرَأُ عَلیٰ نَفْسِہٖ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَیَنْفُثُ
۔ فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجْعُہُ کُنْتُ أَقْرَأُ عَلَیْہِ وَأَمْسَحُ بِیَدِہٖ رَجَائَ
بَرَکَتِہَا) [صحیح
البخاری:5016
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم
کرتے ۔ پھر جب آپ کی بیماری میں
شدت پیدا ہوئی تو میں آپ پر دم کرتی تھی لیکن آپ ہی کا ہاتھ پکڑ کر
آپ پر پھیرتی تھی آپ کے ہاتھ کی برکت کی امید رکھتے ہوئے ۔ ‘‘
یہ حدیث دلیل ہے معوذات پڑھ کر دم کرنے کی۔اسی طرح سورۃ الفاتحہ پڑھ کر
بھی کسی بیمار پر دم کیا جائے تو اللہ تعالیٰ اسے شفا دے دیتا ہے ۔
ہر مسلمان مرد اور عورت کو چاہئے کہ ان افضل ایام کو اللہ کی اطاعت اور اس
کے ذکر وشکر میں گزارے . احکام وواجبات کو بجا لائے ،ممنوعہ چیزوں سے بچے اور ان ایام
کو حصول اجرو ثواب کیلئے غنیمت سمجھے . وصلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ
وسلم
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں