الحمد للہ رب العالمین والصلاةوالسلام علی
أشرف النبیاء والمرسلین وعلی آلہ وصحبہ أجمعین وبعد
إن الحمد ﷲ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونعوذ
باللہ من شرور أنفسنا ومن سیئات أعمالنا۔من یھدہ اللہ فلا مضل لہ ومن یضللہ فلا
ھادی لہ۔ وأشھد ان لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ وأشھد أن محمدا عبدہ ورسولہ
أما بعد‘ فقد قال اللہ تعالی فی کتابہ الکریم:
> قرآن مجید میں شفاہے
جی ہاں ! قرآن مجید دل کی اعتقادی بیماریوں مثلا کفر ، شرک اور نفاق
اور اخلاقی بیماریوں مثلا حسد ، بغض ، کینہ اور حرص ولالچ کیلئے شفا ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{یَا أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَائَ تْکُم مَّوْعِظَۃٌ مِّن
رَّبِّکُمْ وَشِفَائٌ لِّمَا فِی الصُّدُورِ وَہُدًی وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ
} یونس10:57
’’ اے لوگو ! تمھارے پاس
تمھارے رب کی طرف سے نصیحت آ چکی،یہ دلوں کے امراض کی شفا اور مومنوں کیلئے ہدایت
اور رحمت ہے ۔‘‘
اسی طرح فرمایا : { قُلْ ہُوَ لِلَّذِیْنَ
آمَنُوْا ہُدًی وَّشِفَائٌ}[ حم السجدۃ41:44
’’ کہہ دیجئے کہ یہ (قرآن )
ایمان والوں کیلئے ہدایت اور شفا ہے ۔ ‘‘
نیز فرمایا:{وَنُنَزِّلُ مِنَ
الْقُرْآنِ مَا ہُوَ شِفَائٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَلاَ یَزِیْدُ
الظَّالِمِیْنَ إِلَّا خَسَارًا}[ الإسراء17:82
’’ اور ہم قرآن سے جو کچھ
نازل کرتے ہیں وہ مومنوں کیلئے شفا اور رحمت ہے اور ظالموں کے خسارہ میں تو اضافہ
ہی کرتاہے ۔‘‘
یاد رہے کہ قرآن مجید دل کی اعتقادی اور اخلاقی بیماریوں کیلئے بھی
شفا ہے اور جسمانی بیماریوں کیلئے بھی شفا ہے ۔ اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم جب بیمار ہوتے تو معوذات پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے تھے ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ (أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه
علیہ وسلم کَانَ إِذَا اشْتَکٰی یَقْرَأُ
عَلیٰ نَفْسِہٖ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَیَنْفُثُ ۔ فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجْعُہُ کُنْتُ
أَقْرَأُ عَلَیْہِ وَأَمْسَحُ بِیَدِہٖ رَجَائَ بَرَکَتِہَا) [صحیح البخاری:501
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم جب بیمار ہوتے تو اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم کرتے ۔ پھر جب آپ کی بیماری میں
شدت پیدا ہوئی تو میں آپ پر دم کرتی تھی لیکن آپ ہی کا ہاتھ پکڑ کر
آپ پر پھیرتی تھی آپ کے ہاتھ کی برکت کی امید رکھتے ہوئے ۔ ‘‘
یہ حدیث دلیل ہے معوذات پڑھ کر دم کرنے کی۔اسی طرح سورۃ الفاتحہ پڑھ
کر بھی کسی بیمار پر دم کیا جائے تو اللہ تعالیٰ اسے شفا دے دیتا ہے ۔
حضرت ابو سعید الخدر ی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کچھ لوگ عرب کے قبائل میں سے
ایک قبیلہ کے ہاں آئے تو اس نے ان کی کوئی مہمان نوازی نہ کی ۔پھر ہوا یہ کہ ان
کے سردار کو ایک بچھو نے ڈس لیا ۔ چنانچہ انھوں نے اس کا ہر طرح سے علاج کیا لیکن
اسے کوئی فائدہ نہ ہوا ۔ آخر کار وہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں آئے اور
کہا : ہمارے سردار کو بچھونے کاٹ لیا ہے تو کیا آپ میں سے کسی کے پاس اس کا کوئی
علاج ہے ؟ان میں سے ایک نے کہا : ہاں میں اسے دم کرسکتا ہوں لیکن بات یہ ہے کہ تم
لوگ تو وہ ہو کہ تم نے ہماری مہمان نوازی ہی نہیں کی ۔ اس لئے میں اُس وقت تک دم
نہیں کرونگا جب تک تم ہمیں اس کا معاوضہ نہ دو ۔ ان لوگوں نے کہا : ٹھیک ہے ہم آپ
کو کچھ بکریاں بطور معاوضہ دیں گے ۔
چنانچہ وہ صحابی گئے اور اس پر سورۃ الفاتحہ کو پڑھا اور جس جگہ پر
اس کو بچھو نے ڈسا تھا وہاں اس نے ہلکا سا تھوک دیا۔ اِس سے وہ بالکل ٹھیک ہو گیا
انھوں نے جو بکریاں انھیں دینے کا وعدہ کیا تھا وہ انھیں دے دیں۔ صحابۂ کرام رضی
اللہ عنہم نے آپس میں کہا : یہ بکریاں تقسیم کر لیں تو جس صحابی نے دم کیا تھا اس
نے کہا : نہیں ، جب تک ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہیں
ہوتے اس وقت تک کچھ بھی نہ کریں ۔ چنانچہ وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
خدمت میں حاضر ہوئے تو پورا واقعہ عرض کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ تمھیں کیسے پتہ تھا کہ سورۃ الفاتحہ پڑھ کر دم کرتے ہیں ؟ ‘‘ پھر آپ نے فرمایا
:(( قَدْ أَصَبْتُمْ ، اِقْسِمُوْا وَاضْرِبُوْا
لِی مَعَکُمْ سَہْمًا ))
’’ تم نے ٹھیک کیا ۔ لہٰذا
تم یہ بکریاں آپس میں تقسیم کر لو اور میرا حصہ بھی نکالو ۔‘‘ [صحیح البخاری:2276
،
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مریض پر سورۃ الفاتحہ پڑھ کر دم کیا جائے
تو اسے اللہ کے حکم سے شفا ہوگی۔ لہٰذا طب نبوی کے اس علاج سے ضرور فائدہ اٹھانا
چاہئے ۔ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ اگر بندہ فاتحہ کے ساتھ اپنا
علاج کرے تو اسے اس کی عجیب تاثیر نظر آئے گی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں مکہ مکرمہ میں
کچھ عرصہ مقیم رہا، اِس دوران مجھ پر ایسی مختلف بیماریاں آئیں کہ مجھے ان کیلئے
نہ کوئی طبیب ملا اور نہ علاج میسر آیا۔ چنانچہ میں اپنا علاج سورۃ الفاتحہ کے
ساتھ کرتا تھا جس کی مجھے عجیب تاثیر نظر آئی ۔ پھر میں نے یہ علاج کئی لوگوں کو
بتایا جنھیں
درد وغیرہ کی کوئی تکلیف ہوتی تو ان میں سے بیشتر لوگ شفا یاب ہو گئے
۔[ الجواب الکافی،ص16
ایسا کیوں نہ ہو جبکہ سورۃ الفاتحہ ہی قرآن مجید کی سب سے عظیم سورت
ہے ۔
حضرت ابو سعید المعلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں مسجد میں
نماز پڑھ رہا تھا کہ اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گذرے۔آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا لیکن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
حاضر نہ ہو ا یہاں تک کہ میں نے نماز مکمل کر لی ۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :
(( مَا مَنَعَکَ أَنْ
تَأْتِیَ ؟ )) ’’ تمہیں کس بات نے میرے پاس آنے سے روکا ؟ ‘‘
میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! میں نماز پڑھ رہا تھا ۔
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
أَلَمْ یَقُلِ اللّٰہُ:{یَا
أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ إِذَا
دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیْکُمْ} ’’ کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا: اے ایمان والو ! اللہ اور رسول (
صلی اللہ علیہ وسلم ) کا حکم مانو جبکہ رسول تمھیں اُس چیز کی طرف بلائے جو تمہارے
لئے زندگی بخش ہو۔ ‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( أَلَا أُعَلِّمُکَ
أَعْظَمَ سُوْرَۃٍ فِی الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ ؟ ))
’’ کیا میں تمھیں مسجد سے
نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے عظیم سورت کے بارے میں نہ بتلاؤں ؟ ‘‘
اس کے بعد جب ہم مسجد سے باہر نکلنے لگے تو میں نے عرض کیا : اے اللہ
کے رسول ! آپ نے فرمایا تھا کہ میں تمھیں قرآن مجید کی سب سے عظیم سورت کے بارے
میں بتلاؤں گا ! توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ہِیَ السَّبْعُ الْمَثَانِی
وَالْقُرْآنُ الْعَظِیْمُ الَّذِیْ أُوْتِیْتُہُ )) [صحیح البخاری:5006
’’وہ سورۃ الفاتحہ ہے اور یہ
وہی سورت ہے جس کی سات آیات باربار دھرائی جاتی ہیں اور یہی سورت وہ قرآن عظیم
ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔‘‘
تلاوتِ قرآن مجید کی فضیلت
قرآن مجید دنیا میں اللہ تعالیٰ کی واحد کتاب ہے جس کی تلاوت کی
جائے تو اس کے ایک ایک حرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن
مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ فَلَہُ بِہٖ حَسَنَۃٌ،وَالْحَسَنَۃُ
بِعَشْرِ أَمْثَالِہَا،لَا أَقُوْلُ:ألٰمّ حَرْفٌ،وَلٰکِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ،
وَلَامٌ حَرْفٌ،وَمِیْمٌ حَرْفٌ[سنن الترمذی:2910:حسن صحیح غریب : وصححہ الألبانی
’’ جو آدمی کتاب اللہ (
قرآن مجید ) کا ایک حرف پڑھتا ہے اسے ایک نیکی ملتی ہے اور ایک نیکی اس جیسی دس نیکیوں
کے برابر ہوتی ہے ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ( ألم ) ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے
، لام دوسرا اور میم تیسرا حرف ہے ۔ ‘‘
قرآن مجید اپنے پڑھنے والوں کیلئے شفاعت کرے گا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( اِقْرَؤُا الْقُرْآنَ
فَإِنَّہُ یَأْتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شَفِیْعًا لِأَصْحَابِہٖ)) [صحیح مسلم
:1337]
’’ تم قرآن پڑھتے رہا کرو کیونکہ
یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں ( اور اس پرعمل کرنے والوں ) کیلئے شفاعت کرے گا
۔
تلاوتِ قرآن سے شیطان گھر سے بھاگ جاتا ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( لاَ تَجْعَلُوْا بُیُوْتَکُمْ
مَقَابِرَ،إِنَّ الشَّیْطَانَ یَنْفِرُ مِنَ الْبَیْتِ الَّذِیْ تُقْرَأُ فِیْہِ
سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃِ [صحیح مسلم :780
’’ تم اپنے گھروں کو قبرستان
نہ بناؤ ۔بے شک شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۃ البقرۃ کی تلاوت کی جاتی
رہے ۔‘‘
قرآن سیکھنے اور سکھلانے والے سب سے بہتر ہیں
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( خَیْرُکُمْ مَّنْ
تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہُ [صحیح البخاری:5027
’’ تم میں سب سے بہتر وہ ہے
جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھلایا ۔‘‘
ہر مسلمان مرد اور عورت کو چاہئے کہ ان افضل ایام کو
اللہ کی اطاعت اور اس کے ذکر وشکر میں گزارے . احکام وواجبات کو بجا لائے ،ممنوعہ
چیزوں سے بچے اور ان ایام کو حصول اجرو ثواب کیلئے غنیمت سمجھے . وصلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم .
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں