اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 17 فروری، 2022

حدیث نبوی میں موسیقی کے حرام

 


اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِیْنُهٗ وَنَسْتَغْفِرُهٗ وَنُؤْمِنُ بِهٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِیَ لَهُ ۞وَاَشْهَدُ أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَهٗ  لَا شَرِیْکَ لَهٗ ۞ وَاَشْهَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ، اَرْسَلَهٗ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرَا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَةِ ۞ مَنْ یُّطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ رَشَدْ، وَمَنْ یَّعْصِهِمَا فَاِنَّهٗ لاَ یَضُرُّ اِلاَّ نَفْسَهٗ وَلاَ یَضُرُّ اللهَ شَیْئاً و بعد
اِنَّ اَصدَقَ الحَدِیثِ کِتَابُ اﷲِ وَاِنَّّ اَفضَلَ الھَدیِ ھَدیُ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم وَّ شَرُّ الْامُورِ مُحدَثَاتُھَا وَ کُلُّ مُحدَثَۃٍ بِدعَۃٌ وَ کُلُّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّارِ

۔  ۔کُنتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنکَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّٰہِ  [عمران :110
 و قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم      فَوَ اللّٰہِ لَأَنْ یَہْدِیَ اللّٰہُ بِکَ رَجُلاً وَاحِدًا خَیْرٌ لَّکَ مِنْ حُمُرِ النَّعَمِ.
پہلی حدیث:
حضرت ابو عامر۔یا ابو مالک۔اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(لَیَکُوْنَنَّ مِنْ أُمَّتِی أَقْوَامٌ یَسْتَحِلُّونَ الْحِرَ ، وَالْحَرِیْرَ ، وَالْخَمْرَ ، وَالْمَعَازِفَ)
’’ میری امت میں ایسے لوگ یقینا آئیں گے جو زنا ، ریشم کا لباس ، شراب اور آلاتِ موسیقی کو حلال تصور کر لیں گے۔ ‘‘[1]
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی فرمائی ہے کہ کئی لوگ ان چار چیزوں کو حلال تصور کر لیں گے حالانکہ یہ چاروں چیزیں دین ِ اسلام میں حرام ہیں۔چنانچہ اس دور میں ہم دیکھتے ہیں کہ کئی ایسے لوگ موجود ہیں جو ان چیزوں کو حلال تصور کرتے ہیں۔ اور اس کیلئے انھوں نے بعض اہل علم کے کمزور اقوال کا سہارا لینے کی کوشش اور ابن حزم کی تقلید کرتے ہوئے صحیح بخاری کی اِس حدیث کو ضعیف ثابت کرنے کی سعی نا مشکور کی ہے۔حالانکہ یہ حدیث بالکل صحیح ہے جیسا کہ ہم بعد میں اس پر بات کریں گے۔ان شاء اللہ
اِس حدیث میں ایک بات نہایت ہی قابل توجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آلاتِ موسیقی کا ذکر زنا ، ریشم کا لباس اور شراب نوشی جیسے کبیرہ گناہوں کے ساتھ کیا جو اس بات کی دلیل ہے کہ جس طرح زنا کاری ، مردوں کیلئے ریشم کا لباس پہننا اور شراب نوشی کرناحرام ہے اسی طرح آلات موسیقی بھی حرام ہیں۔اور جس طرح زناکاری اور شراب نوشی کرنے سے اور مردوں کو ریشم کا لباس پہننے سے بہت بڑا گناہ ہوتا ہے اسی طرح گانا گانے اور سننے سے بھی بہت بڑا گناہ ہوتا ہے۔
دوسری حدیث:
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
       البخاری:۵۵۹۰
لَیَشْرَبنَّ أُناَسٌ مِنْ أُمَّتِی الْخَمْرَ وَیُسَمُّونَہَا بِغَیْرِ اسْمِہَا ، یُعْزَفُ عَلٰی رُؤُوسِہِمْ بِالْمَعَازِفِ وَالْمُغَنِّیَاتِ، یَخْسِفُ اللّٰہُ بِہِمُ الْأرْضَ وَیَجْعَلُ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیْرَ)
’’
میری امت کے کچھ لوگ ضرور بالضرور شراب نوشی کریں گے اور شراب کا نام کوئی اور رکھ لیں گے۔ان کے سروں کے پاس آلاتِ موسیقی بجائے جائیں گے اور گانے والیاں گائیں گی۔اللہ تعالی انھیں زمین میں دھنسا دے گا اور انہی میں سے کئی لوگوں کو بندر اور سور بنا دے گا۔   ابن ماجہ:۴۰۲۰۔ وصححہ الألبانی
اِس حدیث میں نہایت سخت وعید ہے ان لوگوں کیلئے جو رقص وسرور کی محفلوں میں شریک ہو تے یا ایسی محفلوں کو ٹی وی یا کمپیوٹر کی سکرین پر دیکھتے ہیں۔ اور اِس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اِس طرح کی محفلیں بپا کرنا کہ جن میں گانے والیاں گانے گائیں اور شرکائے محفل شراب نوشی کریں ، بہت بڑا گناہ ہے۔اور ایسا کرنا یقینی طور پر حرام ہے۔اگر یہ حرام نہ ہوتا تو اتنی بڑی وعید نہ ہوتی کہ ایسا کرنے والوں اور اس عمل کو حلال تصور کرنے والوں کو اللہ تعالی زمین میں دھنسا دے گا اور ان کی شکلوں کو بندروں اور سوروں کی شکل میں تبدیل کر دے گا۔
تیسری حدیث:
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
﴿ إِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ وَالْکُوْبَۃَ وَقَالَ:کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ﴾
’’
بے شک اللہ تعالی نے تم پرشراب ، جوا اور ڈھول کو حرام کردیا ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔    ابو داؤد:۳۶۹۶۔ وصححہ الألبانی
اِس حدیث میں پوری صراحت کے ساتھ ڈھول وغیرہ کو حرام قرار دیا گیا ہے۔
چوتھی حدیث:
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(
سَیَکُونُ فِی آخِرِ الزَّمَانِ خَسْفٌ وَقَذْفٌ وَمَسْخٌ ، قِیْلَ:وَمَتٰی ذَلِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ؟ قَالَ:إِذَا ظَہَرَتِ الْمَعَازِفُ وَالقَیْنَاتُ وَاسْتُحِلَّتِ الْخَمْرُ)
’’
آخری زمانے میں لوگوں کو زمین میں دھنسایا جائے گا ، ان پر پتھروں کی بارش کی جائے گی اور ان کی شکلیں مسخ کی جائیں گی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ ایسا کب ہو گا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب آلاتِ موسیقی پھیل جائیں گے ، گانے والیاں عام ہو جائیں گی اور شراب کو حلال سمجھا جائے گا۔ صحیح الجامع للألبانی:۳۶۶۵
ِاس حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جب آلاتِ موسیقی پھیل جائیں گے ، گانے عام ہو جائیں گے اور شراب نوشی کو حلال تصور کر لیا جائے گا تو اُس وقت تین صورتوں میں اللہ تعالی کا سخت عذاب نازل ہو گا۔
پہلی صورت:لوگوں کو زمین میں دھنسایا جائے گا۔یعنی زلزلوں کے ساتھ لوگ اپنے گھروں اور بڑی بڑی عمارتوں کے ساتھ زمیں بوس ہوجائیں گے۔
دوسری صورت:ان پر پتھروں کی بارش کی جائے گی۔
تیسری صورت:ان کی شکلوں کو مسخ کیا جائے گا۔
پانچویں حدیث:
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(صَوْتَانِ مَلْعُونَانِ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ:مِزْمَارٌ عِنْدَ نِعْمَۃٍ وَرَنَّۃٌ عِنْدَ مُصِیْبَۃٍ)
’’ دو آوازیں دنیا وآخرت میں ملعون ہیں:خوشی کے وقت گانے بجانے کی آواز اور مصیبت کے وقت رونے کی آواز۔‘‘[.      صحیح الجامع للألبانی:۳۶۹۵ ] 

  اس حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گانے بجانے کی آواز کو ملعون قرار دیا ہے۔ظاہر ہے کہ یہ آواز حر ام ہے تو تبھی ملعون ہے ! اگر یہ حرام نہ ہوتی تو ملعون بھی نہ ہوتی۔ لہذا اِس ملعون آواز سے بچنا اور اس سے اپنے کانوں کو دور رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
معزز سامعین ! ان واضح ترین دلائل کے بعد اب کسی کے ذہن میں شک نہیں رہنا چاہئے اور اِس بات پر یقین کر لینا چاہئے کہ گانے گانا او ران کا سننا حرام ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں