اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 30 دسمبر، 2021

مسجد کے آداب


 

مسجد کے آداب

 

 

[Name] | [Course Title] | [Date]

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِیْنُهٗ وَنَسْتَغْفِرُهٗ وَنُؤْمِنُ بِهٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِیَ لَهُ ۞وَاَشْهَدُ أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَهٗ  لَا شَرِیْکَ لَهٗ ۞ وَاَشْهَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ، اَرْسَلَهٗ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرَا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَةِ ۞ مَنْ یُّطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ رَشَدْ، وَمَنْ یَّعْصِهِمَا فَاِنَّهٗ لاَ یَضُرُّ اِلاَّ نَفْسَهٗ وَلاَ یَضُرُّ اللهَ شَیْئاً 
أما بعد    فإن أصدق الحديث كتاب الله وخير الهدي هدي محمد صلى الله عليه وسلم وشر الأمور محدثاتها وكل محدثه بدعه وكل بدعه ضلاله وكل ضلاله في النار قال الله تعالى فى القرآن الكريم

 اعوذ بالله من الشيطان الرجيم بسم الله الرحمن الرحيم
 
مسجد کے آداب
1۔ مسجد کی صفائی
آدابِ مسجد میں سب سے پہلے یہ ہے کہ مسجد کی تعمیر کے بعد اسے صاف ستھرا رکھنے کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے کیونکہ مسجد اللہ کا گھر ہے۔جب ہم اپنے گھروں کی صفائی کا خیال رکھتے ہیں تو اللہ کے گھر اِس کے زیادہ حقدار ہیں کہ انھیں صاف ستھرا رکھا جائے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ
(
أَمَرَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِبِنَائِ الْمَسَاجِدِ فِی الدُّوْرِ وَأَنْ تُنَظَّفَ وَتُطَیَّبَ)
’’
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محلوں میں مسجدیں تعمیر کرنے اور انھیں صاف وستھرا اور خوشبودار رکھنے کا حکم دیا۔ ابوداؤد:۴۵۵ ، ترمذی:۵۹۴۔ وصححہ الألبانی
مساجد کی صفائی بہت ہی عظیم عمل ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک کالے رنگ کی عورت مسجد کی صفائی کرتی تھی۔پھر اچانک اس نے مسجد میں آنا چھوڑ دیا تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہ پاکر اس کے بارے میں پوچھا۔چنانچہ لوگوں نے
بتایا کہ وہ تو فوت ہو چکی ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(أَفَلَا کُنْتُمْ آذَنْتُمُونِی ؟)’’ تم نے مجھے خبر کیوں نہ دی؟‘‘
تو لوگوں نے گویا اسے حقیر تصور کیا۔
لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(دُلُّوْنِی عَلٰی قَبْرِہَا)’’ مجھے اس کی قبر کے بارے میں بتاؤ ، کہاں ہے؟‘‘
لوگوں نے اس کے بارے میں آپ کو آگاہ کیا تو آپ اس کی قبر پر گئے اور اس کی نماز جنازہ پڑھی۔ بخاری:۱۳۳۷ ، مسلم:۹۵۶
یہ حدیث اِس بات کی دلیل ہے کہ مسجد کی صفائی کرنا نہایت ہی عظیم عمل ہے کہ جس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کالے رنگ کی عورت(جس کو معاشرے میں کوئی خاص اہمیت نہ دی جاتی تھی)اس کے متعلق خصوصی طور پر دریافت کیا۔پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی موت کے بارے میں آگاہ کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کی قبر پہ جا کر اس کی نماز جنازہ ادا کی۔
مسجد کو ہر قسم کی گندگی سے پاک رکھنا ضروری ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مسجد میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور اس نے مسجد میں پیشاب کرنا شروع کردیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اس کی طرف لپکے اور کہا:ٹھہر جاؤ ، ٹھہر جاؤ۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(لَا تُزْرِمُوہُ دَعُوہُ)’’ اسے مت کاٹو اور چھوڑ دو۔‘‘
چنانچہ انھوں نے اسے چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ پیشاب سے فراغ ہو گیا۔
اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلاکر فرمایا:(إِنَّ ہٰذِہِ الْمَسَاجِدَ لَا تَصْلُحُ لِشَیْیٍٔ مِّنْ ہٰذَا الْبَولِ وَلَا الْقَذَرِ ، إِنَّمَا ہِیَ لِذِکْرِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَالصَّلَاۃِ وَقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ)
’’ یہ مساجد یقینا اِس پیشاب اور گندگی کیلئے نہیں بنائی گئی ہیں۔بلکہ یہ تو صرف اللہ عز وجل کا ذکر کرنے، نمازپڑھنے اور تلاوتِ قرآن کیلئے بنائی گئی ہیں۔‘‘
اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک ڈول منگوا کر اس کے پیشاب پر بہا دیا۔

 مسلم:۲۸۵
2۔ مسجد میں بد بودار چیز کھا کر آنا منع ہے
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(مَنْ أَکَلَ ثَوْمًا أَوْ بَصَلًا فَلْیَعْتَزِلْنَا ، أَوْ لِیَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا ، وَلْیَقْعُدْ فِی بَیْتِہِ)
’’
جو شخص لسن یا پیاز کھائے تو وہ ہم سے دور رہے(یا آپ نے فرمایا)وہ ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر میں ہی بیٹھا رہے۔ البخاری:۸۵۵ ، مسلم:۵۶۴
دوسری روایت میں ہے(مَنْ أَکَلَ الْبَصَلَ وَالثَّوْمَ وَالْکُرَّاثَ فَلَا یَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا فَإِنَّ الْمَلَائِکَۃَ تَتَأَذَّی مِمَّا یَتَأَذَّی مِنْہُ بَنُو آدَمَ)
’’
جو شخص پیاز ، لسن اور کڑی کھائے تو وہ ہماری مسجد کے قریب تک نہ آئے کیونکہ فرشتوں کو بھی ہر اُس چیز سے اذیت پہنچتی ہے جس سے انسانوں کو اذیت پہنچتی ہے۔ مسلم:۵۶۴3۔

مسجد میں صاف ستھرا لباس پہن کر آنا
اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ ﴾
’’
اے آدم کی اولاد ! تم ہر مسجد کی طرف آتے ہوئے اپنے آپ کوخوب آراستہ کرلیا کرو۔ الأعراف:31
یعنی وہ لباس زیب ِ تن کر لیا کرو جو تمھیں خوبصورت بنائے اور زینت بخشے۔لہذا بد بو دار یا گندا لباس پہن کر نماز ادا کرنا قطعا درست نہیں ہے۔اسی طرح مکمل لباس پہنے بغیر نماز پڑھنا بھی درست نہیں ہے جیسا کہ بعض لوگ خصوصا گرمی کے موسم میں صرف چادر(لنگی)اور بنیان ہی میں نماز پڑھ لیتے ہیں ! ایسے لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ کیا وہ اِس حالت میں کسی بڑے آدمی کے سامنے جانا گوارا کرتے ہیں ؟ اگر نہیں تو پھر اللہ جو کہ بادشاہت کا مالک ہے اس کے سامنے اِس حالت میں جانا کیوں گوارا کر لیتے ہیں ؟
اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(إِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ فَلْیَلْبَسْ ثَوْبَیْہِ فَإِنَّ اللّٰہَ أَحَقُّ أَن یُّتَزَیَّنَ لَہُ)
’’
تم میں سے کوئی شخص جب نماز پڑھنا چاہے تو اپنے دونوں کپڑے پہن لے کیونکہ اللہ تعالی اِس کا زیادہ حقدار ہے کہ اس کیلئے خوبصورتی اختیار کی جائے۔ٔخرجہ البیہقی وصححہ الألبانی فی الثمر المستطاب ج ۱ ص ۲۸۶]
4۔مسجد میں داخل ہوتے اور اس سے نکلتے وقت مسنون طریقہ اختیار کرنا
مسجد میں داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پاؤں اندر رکھنا اور نکلتے وقت پہلے بایاں پاؤں باہررکھناچاہئے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
’’
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں میں سے ایک سنت یہ ہے کہ جب تم مسجد میں داخل ہونے لگو توپہلے دایاں پاؤں اندر رکھو اور باہر نکلنے لگو تو پہلے بایاں پاؤں باہر رکھو۔‘‘[ الحاکم:صحیح علی شرط مسلم ، ووافقہ الذہبی]
5۔مسجد میں داخل ہوتے وقت اور باہر نکلتے وقت مسنون دعا پڑھنا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
(إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیُسَلِّمْ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ثُمَّ لِیَقُلْ:اَللّٰہُمَّ افْتَحْ لِیْ أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ ، وَإِذَا خَرَجَ فَلْیَقُلْ:اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ)
’’ تم میں سے کوئی شخص جب مسجد میں داخل ہوتو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجے ، پھر یہ دعا پڑھے:
(اَللّٰہُمَّ افْتَحْ لِیْ أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ)’’ اے اللہ ! میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔‘‘
اور جب مسجد سے باہر نکلنے لگے تو یہ دعا پڑھے:
(اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ)’’ اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔‘‘[ ابو داؤد:۴۶۵۔ وصححہ الألبانی

6۔ تحیۃ المسجد پڑھنا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(
إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلَا یَجْلِسْ حَتّٰی یُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ)
’’
تم میں سے کوئی شخص جب مسجد میں داخل ہو تواس وقت تک نہ بیٹھے جب تک دو رکعات نماز ادا نہ کرلے۔    بخاری:۱۱۶۳
اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھے بغیر مسجد میں بیٹھنے سے منع فرمایا ہے جو اِس بات کی دلیل ہے کہ تحیۃ المسجد پڑھے بغیر مسجد میں بیٹھنا ممنوع ہے۔تاہم یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ مسجد میں داخل ہوکر جو بھی نماز پڑھی جائے وہی اُس کیلئے تحیۃ المسجد ہوتی ہے۔مثلا کوئی شخص مسجد میں داخل ہو اور فرض نماز کی جماعت ہو رہی ہو یا اقامت ہونے ہی والی ہو ، پھر وہ فرض نماز میں مل جائے تو وہی نماز اُس کیلئے تحیۃ المسجد
ہوگی۔اور اگر وہ داخل ہو کر فرض نماز سے پہلے کی سنتیں پڑھ لے تو وہی سنتیں اُس کیلئے تحیۃ المسجد ہونگی۔اور اگر وہ کسی ایسے وقت میں مسجد میں داخل ہوکہ جب فرض نماز کا وقت نہیں ہے اور وہ مسجد میں بیٹھنا چاہتا ہے تو اِس حالت میں اسے تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں پڑھنا ہونگی۔
خاص طور پر جب وہ نماز جمعہ کیلئے آئے اور امام کا خطبہ شروع ہو چکا ہو تو اسے تحیۃ المسجد پڑھ کر ہی بیٹھنا ہو گا۔ جیسا کہ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
(
دَخَلَ رَجُلٌ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالنَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم یَخْطُبُ فَقَالَ:صَلَّیْتَ ؟ قَالَ:لاَ ، قَالَ:فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ
یعنی ایک آدمی جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا تو اُس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:کیا تم نے نماز پڑھی ہے ؟ اس نے کہا:نہیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اٹھو اور دو رکعت نماز پڑھو۔  مسلم:۸۷۵
وفی روایۃ لمسلم:(جَائَ سُلَیْکٌ اَلْغَطْفَانِیُّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَخْطُبُ ، فَجَلَسَ ، فَقَالَ لَہُ:یَا سُلَیْکُ ! قُمْ ، فَارْکَعْ رَکْعَتَیْنِ، وَتَجَوَّزْ فِیْہِمَا ، ثُمَّ قَالَ:إِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالْإِمَامُ یَخْطُبُ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ ، وَلْیَتَجَوَّزْ فِیْہِمَا)
یعنی حضرت سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ جمعہ کے روز اس وقت آئے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔وہ آکر بیٹھ گئے۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے سلیک ! کھڑے ہو جاؤ اور دو ہلکی پھلکی رکعات ادا کرو۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ تم میں سے کوئی شخص جب جمعہ کے دن اس وقت آئے جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو رکعت نماز ادا کرے اور انہیں ہلکا پھلکا پڑھے۔  مسلم:۸۷۵

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں