اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 6 جنوری، 2022

مسجد کے آداب 02

 

مسجد کے آداب

 

 

[Name] | [Course Title] | [Date]

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِیْنُهٗ وَنَسْتَغْفِرُهٗ وَنُؤْمِنُ بِهٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِیَ لَهُ ۞وَاَشْهَدُ أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَهٗ  لَا شَرِیْکَ لَهٗ ۞ وَاَشْهَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ، اَرْسَلَهٗ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرَا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَةِ ۞ مَنْ یُّطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ رَشَدْ، وَمَنْ یَّعْصِهِمَا فَاِنَّهٗ لاَ یَضُرُّ اِلاَّ نَفْسَهٗ وَلاَ یَضُرُّ اللهَ شَیْئاً 
أما بعد    فإن أصدق الحديث كتاب الله وخير الهدي هدي محمد صلى الله عليه وسلم وشر الأمور محدثاتها وكل محدثه بدعه وكل بدعه ضلاله وكل ضلاله في النار قال الله تعالى فى القرآن الكريم

 اعوذ بالله من الشيطان الرجيم بسم الله الرحمن الرحيم
 
إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ ۖ فَعَسَىٰ أُولَٰئِكَ أَن يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ
8
۔نمازی کے سامنے سے گذرنا ممنوع ہےنمازی کے سامنے سے گذرنا قطعا درست نہیں ہے۔ہاں اگر نمازی نے سترہ رکھا ہوا ہو اور سترہ کے اُدھر سے گذرنا ممکن ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(لَوْ یَعْلَمُ الْمَارُّ بَیْنَ یَدَیِ الْمُصَلِّی مَاذَا عَلَیْہِ لَکَانَ أَن یَّقِفَ أَرْبَعِیْنَ خَیْرٌ لَّہُ مِنْ أَن یَّمُرَّ بَیْنَ یَدَیْہِ)’’ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کو گزرنے کا گناہ معلوم ہوجائے تو چالیس(سال یا مہینے یا دن)تک اس کا کھڑا رہنا ایک قدم آگے بڑھنے سے اس کیلئے بہترہوتا۔‘‘  بخاری:۵۱۰ ، مسلم:۵۰۷
9
۔خواتین کو خوشبولگا کر مسجد میں نہیں آنا چاہئےاگرچہ خواتین مسجد میں آکر نماز پڑھ سکتی ہیں تاہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق(وَبُیُوتُہُنَّ خَیْرٌ لَّہُنَّ)’’ ان کے گھر ان کیلئے بہتر ہیں۔‘‘[ ابو داؤد:۵۶۷۔ وصححہ الألبانی  ]یعنی اگر وہ گھروں میں ہی نماز پڑھیں تو یہ ان کیلئے زیادہ اجروثواب کا باعث ہے۔اگروہ مساجد میں آکر نماز پڑھنا چاہیں توانھیں کچھ شرائط کی پابندی کرنا ہوگی۔پہلی یہ کہ مساجد میں ان کیلئے باپردہ انتظام ہو ، دوسری یہ کہ وہ خود مکمل پردہ کرکے آئیں اور تیسری یہ کہ وہ خوشبو لگاکر مساجد میں نہ آئیں۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(أَیُّمَا امْرَأَۃٍ أَصَابَتْ بَخُوْرًا فَلَا تَشْہَدْ مَعَنَا الْعِشَائَ الْآخِرَۃَ)’’ جو خاتون خوشبو استعمال کرے تو وہ ہم(مردوں کے ساتھ مسجد میں)نماز عشاء پڑھنے نہ آئے۔‘‘[مسلم:۴۴۴  ]
10
۔مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرنا حرام ہےرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(مَنْ سَمِعَ رَجُلًا یَنْشُدُ ضَالَّۃً فِی الْمَسْجِدِ فَلْیَقُلْ:لَا رَدَّہَا اللّٰہُ عَلَیْکَ ، فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِہٰذَا)’’ جو شخص کسی آدمی کو مسجد میں گمشدہ چیز کا ااعلان کرتے ہوئے سنے تو وہ کہے:اللہ تعالی اس چیز کو تمھارے پاس نہ لوٹائے۔کیونکہ مسجدیں اِس لئے نہیں بنائی گئیں۔‘ [ مسلم:۵۶۸
11
۔مسجد میں خرید وفروخت ممنوع ہےرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(إِذَا رَأَیْتُمْ مَّن یَّبِیْعُ أَوْ یَبْتَاعُ فِی الْمَسْجِدِ فَقُولُوْا:لَا أَرْبَحَ اللّٰہُ تِجَارَتَکَ)’’ جب تم مسجد میں کسی کو کوئی چیز فروخت کرتے ہوئے یا خرید کرتے ہوئے دیکھو تو کہو:اللہ تمھاری تجارت میں کوئی برکت نہ ڈالے۔‘‘[  ترمذی:۱۳۲۱۔وصححہ الألبانی
] 12
۔مسجد میں آواز بلند کرنا درست نہیں ہےرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے بعض لوگوں کو اونچی آواز میں قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔چنانچہ آپ نے پردہ ہٹایا اور ان سے مخاطب ہو کر فرمایا:(أَلَا إِنَّ کُلَّکُمْ مُنَاجٍ رَبَّہُ فَلَا یُؤْذِیَنَّ بَعْضُکُمْ بَعْضًا ، وَلَا یَرْفَعْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَعْضٍ فِی الْقِرَائَ ۃِ)’’ خبردار ! تم میں سے ہر شخص اپنے رب سے سرگوشی کرنے والا ہے۔لہذا تم میں سے کوئی کسی کو اذیت نہ پہنچائے اور نہ ہی تلاوت قرآن میں کوئی کسی پر اپنی آواز کو بلند کرے۔‘‘[ ابو داؤد:۱۳۳۲۔ وصححہ الألبانی]
13
۔اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکل کر چلے جانا درست نہیں ہےابو الشعثاء بیان کرتے ہیں کہ ہم مسجد میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے ، جب اذان ہوئی تو ایک آدمی چلتا بنا۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اسے بغور دیکھنے لگے۔جب وہ مسجد سے نکل کر چلا گیا تو انھوں نے فرمایا:(أَمَّا ہٰذَا فَقَدْ عَصَی أَبَا الْقَاسِمِ صلی اللّٰه علیہ وسلم)’’ رہا یہ آدمی تو اِس نے ابو القاسم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔‘‘[مسلم:۶۵۵  ]
14
۔نماز نفل گھروں میں ادا کرنا افضل ہےنماز نفل(جس میں فرض نمازوں سے پہلے یا ان کے بعد کی سنتیں بھی شامل ہیں)مسجد میں پڑھنے کی بجائے گھر میں پڑھنا افضل ہے۔حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(فَصَلُّوْا أَیُّہَا النَّاسُ فِیْ بُیُوْتِکُمْ ، فَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلاَۃِ صَلاَۃُ الْمَرْئِ فِیْ بَیْتِہٖ إِلَّا الْمَکْتُوْبَۃ)’’ لوگو ! تم اپنے گھروں میں بھی نماز پڑھا کرو ، کیونکہ آدمی کی سب سے افضل نماز وہ ہے جسے وہ اپنے گھر میں ادا کرے ، سوائے فرض نماز کے۔‘‘ [البخاری:۷۳۱ ] ]اور صحیح مسلم میں اس حدیث کے الفاظ یوں ہیں:(فَعَلَیْکُمْ بِالصَّلاَۃِ فِیْ بُیُوْتِکُمْ ، فَإِنَّ خَیْرَ صَلاَۃِ الْمَرْئِ فِیْ بَیْتِہٖ إِلاَّ الصَّلاَۃُ الْمَکْتُوْبَۃُ)’’ تم اپنے گھروں میں بھی نماز ضرورپڑھا کرو ، کیونکہ آدمی کی بہترین نماز وہ ہے جو وہ اپنے گھر میں پڑھے ، سوائے فرض نماز کے۔ ‘‘مسلم:۷۸۱ ] [اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(اِجْعَلُوْا فِیْ بُیُوْتِکُمْ مِنْ صَلاَتِکُمْ ، وَلاَ تَتَّخِذُوْہَا قُبُوْرًا)’’ تم کچھ نماز اپنے گھروں میں ادا کیا کرو اور انہیں قبرستان مت بناؤ۔‘‘ البخاری:۴۳۲ ، مسلم:۷۷۷ { جبکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(إِذَا قَضیٰ أَحَدُکُمْ الصَّلاَۃَ فِیْ مَسْجِدِہٖ فَلْیَجْعَلْ لِبَیْتِہٖ نَصِیْبًا مِنْ صَلاَتِہٖ ، فَإِنَّ اللّٰہَ جَاعِلٌ فِیْ بَیْتِہٖ مِنْ صَلاَتِہٖ خَیْرًا)’’ تم میں سے کوئی شخص جب مسجد میں نماز پڑھے تو وہ اپنی نماز میں سے کچھ حصہ اپنے گھر کیلئے بھی رکھے ، کیونکہ گھر میں کچھ نماز ادا کرنے سے اللہ تعالی گھر میں خیر وبھلائی لاتا ہے۔‘‘ [ مسلم:۷۷۸ ]

حضرات محترم ! یہ تھے مساجد کے چند ضروری آداب جن کا خیال رکھنا ہر مسلمان کیلئے ضروری ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو مساجد سے محبت کرنے اور انھیں آباد کرنے کی توفیق دے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں