خطبہ
الجمعہ { فتنہ جہالت} = 10 جولایی 2020
قال
اللہ تعالی ۔ وَاعْتَصِمُوا
بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُواوَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ
عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم
بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ
فَأَنقَذَكُم مِّنْهَاكَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ
تَهْتَدُونَ (آل عمران:103)
اور
سب مل کر اللہ کی رسی مضبوط پکڑو اور پھوٹ نہ ڈالو، اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد
کرو جب کہ تم آپس میں دشمن تھے پھر تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی پھر تم اس کے فضل
سے بھائی بھائی ہو گئے، اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے پھر تم کو اس سے نجات دی،
اس طرح تم پر اللہ اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الحمد
اللہ و صلاۃ وسلام علی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اما
بعد ۔
آج
کا موضوع فتنہ جہالت ہے دنیا
کی سب سے بڑا فتنہ اور سے بڑی جہالت ظلم شرک ہے
سب
سے بڑی جہالت اللہ تعالی کے
ساتھ شرک کرنا ۔
شرک کی چار قسمیں ہیں۔ (۱)شرک فی العلم (۲)شرک فی التصرّف (۳)شرک فی العبادات (۴)شرک فی العادات:::
(۱)شرک فی العلم:۔
اللہ
ربّ العزّت ہر جگہ حاضر و ناظر ہے۔یعنی اس کا علم ہر چیز کو گھیرے میں لئے ہوئے
ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ ہر وقت ہر چیز سے با خبر رہتا ہے۔خواہ وہ چیز دور ہو یا قریب‘پوشیدہ
ہو یا ظاہر‘آسمانوں میں ہو یا زمینوں میں‘پہاڑوں کی چوٹیوں پر ہو یا سمندروں کی
تہہ میں۔یہ اللہ ہی کی شان ہے اور کسی کی نہیں۔اگر کوئی شخص کسی غیر اللہ کے اندر یہ
صفات پائے جانے کا عقیدہ رکھے کہ غیر اللہ بھی ہر جگہ حاضر وناظر ہے‘ہر چیز سے
باخبر ہے خواہ وہ غیر اللہ نبی ہو یا ولی ‘جن ہو یا فرشتہ۔تو ایسا عقیدہ رکھنے
والا مشرک ہے۔
(۲)شرک فی التصرّف:
کائنات
میں ارادے سے تصرّف و اختیار کرنا ‘حکم چلانا‘خواہش سے مارنا اور زندہ کرنا‘رزق میں
تنگدستی و فراخی کرنا‘تندرستی وبیماری سے دوچار کرنا‘فتح و شکست دینا‘عزّت وذلّت
سے دوچار کرنا‘اقبال وادبارکا لانا‘مرادیں بر لانا‘مشکل میں دستگیری کرنا‘اوربر
وقت مدد کرنا۔یہ سب کچھ اللہ ہی کی شان ہے کسی اور کی نہیں‘خواہ وہ کتنا بڑا انسان
یا مقرّب فرشتہ ہی کیوں نہ ہو۔پس جو شخص کسی غیر اللہ سے مرادیں مانگے اور اس کو
تصرّف کا مالک سمجھے تو وہ آدمی مشرک ہے۔
(۳)شرک فی العبادات:
اللہ
تعالیٰ نے بعض کام اپنی عبادت کے لئے مخصوص فرما دیئے ہیں۔جن کو عبادات کہا جاتا
ہے۔مثلاً سجدہ کرنا‘رکوع کرنا‘ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا‘صدقہ وخیرات کرنا‘روزہ
رکھنا‘دور دور سے اس کے مقدّس گھر کی زیارت کیلئے جانا‘بیت اللہ کا طواف کرنا‘اس کی
طرف منہ کر کے سجدہ کرنا‘قربانی کرنا اور منتیں ماننا‘کعبہ پر غلاف چڑھانا‘حجر
اسود کو چومنا‘اس میں خادم بن کر رہنا‘جھاڑو دینا اور صفائی کرنا‘آب زمزم پینا۔یہ
سب کام اللہ نے مسلمانوں پر اپنی عبادت کے طور پر فرض کئے ہیں۔یہ سب عبادات اللہ ہی
کی شان کے لائق ہیں اور کسی کے نہیں۔
پس
جو شخص کسی نبی کویا ولی کو‘جن کو یا فرشتے کو‘کسی سچی یا جھوٹی قبر کوسجدہ کرے
‘چڑھاوا چڑھائے‘تبرک حاصل کرے‘مجاور بن کر بیٹھے‘اس قبر یا آستانے کی عزّت کرے
اور اس کو مقدّس جانے تو ایسا عقیدہ رکھنے والا آدمی مشرک ہے۔
(۴)شرک فی العادات:
اللہ
نے اپنے بندوں کو یہ ادب سکھلایا ہے کہ وہ عام دنیوی کاموں میں بھی اللہ کو یاد
رکھیں‘ اور اس کی تعظیم بجا لائیں۔جیسے کام شروع کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا ‘اولاد کی
نعمت پر بطور شکریہ جانور ذبح کرنا ‘بچوں کے نام عبد اللہ ‘عبد الرحمن رکھنا ‘کھیتی
سے کچھ حصہ اللہ کے نام پر صدقہ کرنا ‘ہر کام کا ارادہ کرتے وقت ان شاء اللہ کہنا
‘ضرورت کے موقع پر صرف اللہ کے نام کی قسم کھانا وغیرہ وغیرہ۔اگر کوئی شخص غیر
اللہ کی قسم کھاتا ہے ‘دنیوی کاموں میں اللہ کے سوا کسی اور سے مدد مانگتا ہے ‘کام
شروع کرتے وقت بسم اللہ کی بجائے کسی اور کا نام لیتا ہے ‘مثلاّ یا علی مدد ‘اولاد
کا نام پیروں کے نام پر رکھتا ہے جیسے۔پیر بخش‘عبد النّبی ‘غلام رسول ‘امام بخش وغیرہ
تو ایسا عقیدہ رکھنے والا شخص مشرک ہے۔[تقویۃ الایمان]
عَنْ
عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: ﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا﴾
[الأنعام: 82] إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ قَالَ أَصْحَابُ رَسُول
حضرت
عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں: جب یہ آیت اتری: ’’جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے
اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ آلودہ نہیں کیا وہی لوگ ہیں جن کے لیے امن ہے اور وہی
ہدایت یافتہ ہیں۔‘‘ تو نبی ﷺ کے صحابہ کرام ؓ نے کہا: (اے اللہ کے رسول!) ہم میں
سے کون ایسا ہے جس نے ظلم نہیں کیا؟ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری:’’یقینا شرک
ظلم عظیم ہے۔‘‘ِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ: أَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:
﴿إِنَّ الشِّرْكَ﴾. [لقمان: 13]
وَيَوْمَ
نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا أَيْنَ شُرَكَاؤُكُمُ
الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ ثُمَّ لَمْ تَكُن فِتْنَتُهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا
وَاللَّـهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ (الأنعام
ـ ۲۲،۲۳)
جس
روز ہم ان سب کو اکٹھا کریں گے اور مشرکوں سے پوچھیں گے کہ اب وہ تمہارے ٹھیرائے
ہوئے شریک کہاں ہیں جن کو تم اپنا معبود سمجھتے تھے تو وہ اِس کے سوا کوئی فتنہ نہ
اٹھا سکیں گے کہ (یہ جھوٹا بیان دیں کہ) اے ہمارے آقا! اللہ کی قسم ہم ہرگز مشر ک
نہ تھے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں