اَمْ
حَسِبْتُـمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّـٰهُ الَّـذِيْنَ
جَاهَدُوْا مِنْكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِـرِيْنَ (142)
کیا
تم یہ خیال کرتے ہو کہ جنت میں داخل ہو جاؤ گے اور (حالانکہ) ابھی تک اللہ نے نہیں
ظاہر کیا ان لوگوں کو جو تم میں سے جہاد کرنے والے ہیں اور ابھی صبر کرنے والوں کو
بھی ظاہر نہیں کیا۔
آل
عمرآن142
عن كعب بن عياض، قال: سمعت
النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " إن لكل امة فتنة، وفتنة امتي المال "،
قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، إنما نعرفه من حديث معاوية بن صالح.
کعب
بن عیاض رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”ہر امت کی آزمائش کسی نہ کسی
چیز میں ہے اور میری امت کی آزمائش مال میں ہے
عْلَمُوا
أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّ اللَّهَ عِندَهُ أَجْرٌ
عَظِيمٌ
اور
تم اس بات کو جان لو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولادیں ایک امتحان کی چیز ہیں اور
اس بات کو بھی جان لو کہ اللہ تعالی کے ہاں بہت بڑا اجر ہے" الانفال/28
اللہ
تعالی بعض اوقات مصائب اور بعض اوقات نعمتوں کے ساتھ آزمائش میں ڈالتا ہے تا کہ یہ
پتہ چل سکے کہ کون شکر گزار اور کون ناشکرا اور کون اطاعت گزار اور کون نافرمان ہے
تو پھر انہیں قیامت کے روز بدلہ دے گا
كُلُّ
نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ وَنَبْلُوكُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً ۖ
وَإِلَيْنَا تُرْجَعُون
ہم آزمائش کے لۓ ہر ایک کو برائی اور بھلائی میں مبتلا کرتے ہیں اور تم سب ہماری طرف لوٹاۓ جاؤ گے " الانبیاء / 35
اَوَلَا يَرَوْنَ اَنَّـهُـمْ يُفْتَنُـوْنَ فِىْ
كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً اَوْ مَرَّتَيْنِ ثُـمَّ لَا يَتُـوْبُـوْنَ وَلَا هُـمْ
يَذَّكَّرُوْنَ (126)
کیا نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال میں ایک دفعہ یا دو
دفعہ آزمائے جاتے ہیں پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں۔
عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ
رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تَتَّخِذُوا الضَّيْعَةَ فَتَرْغَبُوا فِي الدُّنْيَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۲۳۱) (صحیح)
۲۳۲۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ
عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جائداد ۱؎ کو مت بناؤ کہ اس کی وجہ سے
تمہیں دنیا کی رغبت ہوجائے گی''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ
اللهِ: "لَوْكَانَ لابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ ذَهَبٍ لأَحَبَّ أَنْ يَكُونَ
لَهُ ثَالِثٌ، وَلاَ يَمْلأُ فَاهُ إِلاَّ التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللهُ عَلَى مَنْ
تَابَ". وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَعَائِشَةَ
وَابْنِ الزُّبَيْرِ وَأَبِي وَاقِدٍ وَجَابِرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي
هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا
الْوَجْهِ.
* تخريج: خ/الرقاق ۱۰ (۶۴۳۹)، م/الزکاۃ ۳۹ (۱۰۴۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۸)، وحم (۳/۱۲۲، ۱۷۶، ۱۹۲، ۱۹۸، ۲۳۸، ۲۷۲)، ودي/الرقاق ۶۲ (۲۸۲۰) (صحیح)
۲۳۳۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ
کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگرآدمی کے پاس سونے کی دد وادیاں ہوں تو
اسے ایک تیسری وادی کی خواہش ہوگی اوراس کاپیٹ کسی چیز سے نہیں بھرے گا سوائے مٹی
سے۔ اور اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی توبہ قبول کرتاہے جواس سے توبہ کرے '' ۱؎ ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں