اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ
وَنَسْتَعِیْنُه وَنَسْتَغْفِرُه وَنُؤْمِنُ بِه وَنَتَوَكَّلُ عَلَیْهِ
وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا
مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِيَ لَهُونَشْهَدُ
أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ۞وَنَشْهَدُ
اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُه،أَمَّا بَعْدُ:
فَأَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم، بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ
الرَّحِيمِِْ،
{ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا
اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ} [آل
عمران102]{
يَاأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ
الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ
مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ
بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا} [النساء: 1]
{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا
اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا (70) يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ
وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ
فَوْزًا عَظِيمًا (71)} [الأحزاب: 70،
قال
تعالى.
خصائص ِ رمضان المبارک
اس مبارک مہینے کی متعدد
خصوصیات ہیں جن کی بناء پر اسے دیگر مہینوں پر فضیلت حاصل ہے ۔ ان میں سے چند
خصوصیات یہ ہیں :
۱) نزولِ قرآن مجید::::اللہ تعالیٰ نے آسمانی
کتابوں میں سے سب سے افضل کتاب (قرآن مجید ) کو مہینوں میں سے سب سے افضل مہینہ
(رمضان المبارک ) میں اتارا ، بلکہ اس مبارک مہینے کی سب سے افضل رات ( لیلۃ القدر
) میں اسے لوحِ محفوظ سے آسمان دنیا پر یکبارگی نازل فرمایا اور اسیبیت العزۃ میں
رکھ دیا۔ فرمان الٰہی ہے
شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ
أُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنَاتٍ مِّنَ الْہُدٰی
وَالْفُرْقَانِ}[ البقرۃ
2: 185
]’’ وہ رمضان کا مہینہ تھا جس میں قرآن نازل کیا گیاجو لوگوں کیلئے
باعث ِ ہدایت ہے اور اس میں ہدایت کی اور ( حق وباطل کے درمیان ) فرق کرنے کی
نشانیاں ہیں ۔
اور فرمایا :{ إِنَّا أَنْزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلَۃِ
الْقَدْرِ }[ القدر
97: 1] ’’ ہم نے اسے لیلۃ القدر
میں نازل کیا
۲) جہنم سے آزادی :اس مبارک مہینے کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنے
بہت سارے بندوں کو جہنم سے آزادی نصیب کرتا ہے ۔ جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ
روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :((
إِنَّ لِلّٰہِ تَعَالٰی
عِنْدَ کُلِّ فِطْرٍ عُتَقَائُ مِنَ النَّارِ،وَذَلِکَ فِیْ کُلِّ لَیْلَۃٍ[سنن ابن ماجہ:1643،صحیح الجامع الصغیر
للألبانی:2170
بے شک اللہ تعالیٰ ہر افطاری
کے وقت بہت سے لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور ایسا ہر رات کرتا ہے۔‘‘اور حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :(( إِنَّ لِلّٰہِ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی
عُتَقَائَ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ ۔ یَعْنِیْ فِیْ رَمَضَانَ ۔ وَإِنَّ
لِکُلِّ مُسْلِمٍ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ دَعْوَۃً مُسْتَجَابَۃً [] البزار ۔صحیح الترغیب والترہیب للألبانی:1002 ]’’ بے شک اللہ تعالیٰ(
رمضان المبارک میں ) ہر دن اور ہر رات بہت سے لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور
ہر دن اور ہر رات ہر مسلمان کی ایک دعا قبول کی جاتی ہے۔ ‘‘ان احادیث کے پیشِ نظر ہمیں اللہ تعالیٰ سے خصوصی طور پر یہ دعا
کرنی چاہئے کہ وہ ہمیں بھی اپنے ان خوش نصیب بندوں میں شامل کرلے جنھیں وہ اس
مہینے میں جہنم سے آزاد کرتا ہے کیونکہ یہی اصل کامیابی ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ
کا فرمان ہے :{ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ
فَازَ وَمَا الْحَیَاۃُ الدُّنْیَا إِلاَّ مَتَاعُ الْغُرُوْرِ} [آل
عمران3:185
پھر جس شخص کو آگ سے دور
کردیا گیا اور اسے جنت میں داخل کردیا گیا یقینا وہ کامیاب ہو گیا اور دنیا کی
زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے ۔ ‘‘
(۳) جنت کے دروازوں کا کھولا جانا
(۴) جہنم کے دروازوں کا بند کیا جانا
(۵) سرکش شیطانوں کا جکڑا جانا
یہ تینوں امور بھی رمضان المبارک کی خصوصیات میں سے ہیں ۔ جیسا کہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا :
(( إِذَا کَانَ أَوَّلُ
لَیْلَۃٍ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّیَاطِیْنُ وَمَرَدَۃُ الْجِنِّ ،
وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ،فَلَمْ یُفْتَحْ مِنْہَا بَابٌ ،وَفُتِّحَتْ
أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ فَلَمْ یُغْلَقْ مِنْہَا بَابٌ،وَیُنَادِی مُنَادٍ:یَا
بَاغِیَ الْخَیْرِ أَقْبِلْ،وَیَا بَاغِیَ الشَّرِّ أَقْصِرْ[سنن الترمذی وسنن ابن ماجہ ،صحیح الترغیب
والترھیب للألبانی:998]))
’’جب ماہِ رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو
شیطانوں اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں اور
اس کا کوئی دروازہ کھلا نہیں چھوڑا جاتا اور جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور
اس کا کوئی دروازہ بند نہیں چھوڑا جاتا اور ایک اعلان کرنے والا پکار کر کہتا ہے
:’’ اے خیر کے طلبگار ! آگے بڑھ اور اے شر کے طلبگار ! اب تو رک جا ۔ ‘‘
(۶) ایک رات ۔۔۔ ہزار مہینوں سے بہتر
ماہِ رمضان المبارک کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں
ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ فرمان الٰہی ہے :
{
لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَہْرٍ}[ القدر97:3
’’ لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ ‘‘
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ماہِ رمضان
شروع ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِنَّ ہَذَا
الشَّہْرَ قَدْ حَضَرَکُمْ ، وَفِیْہِ لَیْلَۃٌ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَہْرٍ ،
مَنْ حُرِمَہَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَیْرَ کُلَّہُ ، وَلاَ یُحْرَمُ خَیْرَہَا
إِلَّا مَحْرُوْمٌ)) سنن ابن
ماجہ:1644،صحیح الترغیب والترھیب:1000
’’بے شک یہ مہینہ تمھارے پاس آ چکا ہے ۔
اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور جو شخص اس سے محروم ہو جاتا
ہے وہ مکمل خیر سے محروم ہو جاتا ہے اور اس کی خیر سے تو کوئی حقیقی محروم ہی
محروم رہ سکتا ہے ۔ ‘‘
(۷) رمضان میں عمرہ حج کے برابر
اس عظیم الشان مہینے کی ساتویں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں عمرہ حج کے
برابر ہوتا ہے ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری خاتون کو فرمایا :
فَإِذَا جَائَ رَمَضَانُ
فَاعْتَمِرِیْ،فَإِنَّ عُمْرَۃً فِیْہِ تَعْدِلُ حَجَّۃً [صحیح البخاری:1782،صحیح مسلم:1256]))
’’ جب ماہِ رمضان آجائے تو تم اس میں عمرہ
کر لینا کیونکہ اس میں عمرہ حج کے برابر ہوتا ہے۔ ‘‘
ایک روایت میں اس حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے ایک انصاری خاتون سے ‘ جسے ام سنان کہا جاتا تھا ‘ کہا : تم نے ہمارے ساتھ
حج کیوں نہیں کیا ؟ تو اس نے سواری کے نہ ہونے کا عذر پیش کیا ، اس پر رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( فَإِنَّ
عُمْرَۃً فِیْ رَمَضَانَ تَقْضِیْ حَجَّۃً مَّعِیْ} صحیح
البخاری:1863،صحیح مسلم:1256{
’’ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کی قضا
ہے ۔ ‘‘یعنی جو شخص میرے ساتھ حج نہیں کر سکا وہ اگر رمضان میں عمرہ کر لے تو گویا
اس نے میرے ساتھ حج کر لیا ۔
: رمضان المبارک میں ضروری
اعمال
رمضان المبارک کے چند خصائص ذکر کرنے کے بعد اب ہم وہ اعمال بیان
کرتے ہیں جن کی خصوصی طور پر اس مہینے میں تاکید کی گئی ہے ۔
(۱) روزہ
رمضان المبارک کے خصوصی اعمال میں سب سے اہم عمل روزہ ہے کیونکہ
اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے ہر مکلف مسلمان پر فرض کئے ہیں۔ فرمان الٰہی ہے :
: {یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ
آمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ
قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ}[ البقرۃ2 :183]
’’اے ایمان والو !تم پر روزے فرض کر دئے گئے
ہیں ، ویسے ہی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقوی کی راہ اختیار
کرو ۔‘‘
اور فرمایا :{ فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ
الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ}[ البقرۃ3
:185]
’’ پس جو شخص بھی اس مہینہ کو پائے وہ اس کے
روزے رکھے ۔ ‘‘
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ رمضان المبارک کے روزوں
کو اسلام کے ارکان خمسہ میں سے ایک رکن قرار دیا۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کا ارشاد گرامی ہے :
(( بُنِیَ
الْإِسْلاَمُ عَلٰی خَمْسٍ:شَھَادَۃِ أَن لَّا إِلٰہَ إلِاَّ اللّٰہُ وَأَنَّ
مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ،وَإِقَامِ الصَّلاَۃِ ،وَإِیْتَائِ الزَّکَاۃِ،وَحَجِّ
بَیْتِ اللّٰہِ ،وَصَوْمِ رَمَضَانَ[متفق علیہ]))
’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے ۔ اس بات
کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )
اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ نماز قائم کرنا، زکاۃ ادا کرنا ، حج بیت اللہ
کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔ ‘‘
ان دلائل سے ثابت ہوا کہ رمضان المبارک کے روزے ہر مکلف مسلمان پر
فرض ہیں ، ہاں مریض اور مسافر کو اللہ تعالیٰ نے رخصت دی ہے کہ وہ رمضان کے جن
دنوں میں بسببِ مرض یا سفر روزے نہ رکھ سکیں ان کے روزے بعد میں قضا کر لیں ۔ جیسا
کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
{ فَمَنْ کَانَ
مِنْکُمْ مَّرِیْضًا أَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ أَیَّامٍ أُخَر } [البقرۃ2
:184]
’’ پس تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو
، تو وہ اور دنوں میں گنتی کو پورا کر لے ۔ ‘‘
اللّٰهمَّ صلِّ على محمَّد
وعلى آل محمَّد، كما صليتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم؛ إنَّك حميدٌ مجيد۔
اللّٰهمَّ بارِك على محمَّد وعلى آل محمَّد، كما باركتَ على
إبراهيم وعلى آل إبراهيم؛ إنَّك حميدٌ مجيد۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں