اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 19 مارچ، 2020

مصائب و مشکلات کا دور

الحمد اللہ  وصلاۃ وسلام علی رسول اللہ  و بعwww.mominsalafi.bogspot.comد
حمد و ثناء کے بعد: سفر آخرت کے لئے زاد راہ :
لوگو ! میں اپنے آپ کو اور آپ سب کو اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرنے کی تلقین کرتا ہوں ، اللہ تعالی آپ پر رحم فرمائے اللہ کا تقوی و پرہیزگاری اختیار کرو ـ سمجھدار وہ ہوتا ہے جو انجام کے بارے میں فکر کرے اور محتاط دانشمند وہ ہے جو اپنے سفر کیلئے زاد راہ تیار کر کے رکھے اور کوتاہی سے اجتناب کرے ، دنیاوی ساز و سامان کا پیچھا کرنا ترک کر دے اور حرام سے مکمل طور پر باز رہے ـ اللہ آپ پر رحم فرمائے ، اپنے معاملات میں مکمل حزم و احتیاط سے کام لیں۔

ـ آپ کے سامنے ایک ایسا دن آ رہا ہے جب کوئی ندامت و شرمندگی کام نہ دے گی اور اگر یہاں پر قدم پھسل گیا تو وہاں پر افسوس کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا ـ اور وہ دن روز قیامت ہے جب آپ سب کو حیات آخروی کیلئے دوبارہ اٹھایا جائیگا ، جسکے بارے میں ارشاد الہی ہے :

{ اس دن نہ مال ہی کچھ کام دے گا اور نہ بیٹے ہی کوئی فائدہ پہنچائیں گے ، ہاں جو شخص اللہ کے پاس پاک دل لے کر آیا ( وہ بچ جائیگا ) ـ } ( الشعراء : 88 ــ 89 )
مصائب و مشکلات کا دور :

مسلمانو ! دور حاضر انتہائی حزین و غمگین دنوں اور مشکل اوقات کا زمانہ ہے ، تاریخ کے سیاہ صفحات ہیں ، پوری انسانیت اس وقت حق و باطل کے باھمی اختلاط و گڈ مڈ ہو جانے سے دو چار ہے ـ عدل و انصاف کے پیمانے بے کار ہو چکے ہیں اور حکمرانی کے معیار سب الٹ پلٹ ہو چکے ہیں ، یوں لگتا ہے جیسے ساری انسانیت ایک سیاہ رات یا تاریک سرنگ میں پھنس چکی ہے یا پھر میدان تیہہ یا کھلے صحراء میں بھٹک رہی ہے ، پوچھنے والا پوچھتا ہے مگر حالات رواں کی حقیقت تک پہچنے سے عاقل بھی قاصر ہے ـ
عدل و انصاف :

آج قومیں بہت بڑے امتحان سے گزر رہی ہیں ـ آج کے دور جسے مھذب و متمدن دور کہا جاتا ہے اور یہی ترقی کی راہیں طے کر رہا ہے اس دور پر واجب ہے کہ احساس و شعور میں ترقی کرے اور اپنی انسانی نظرکو اس درجے تک ترقی دے جو کہ اسکے لائق ہے ، جو تہذیب و تمدن کے شایان شان ہے عدل و انصاف کی آواز بلند ہونی چاہیئے ، عدل و انصاف کے میزان کو فیصلوں میں استعمال کریں اور انصاف کی راہ چلیں ـ
عادلانہ معاھدے :

جی ہاں ! آج دنیا عدل و انصاف پر مبنی عہد معاھدوں اور واضح قسم کے ایگریمنٹ چاہتی ہے اور یہ آج ہرکسی کا بھرپور مطالبہ ہے جس سے دنیا کا کوئی ملک بھی مستثنی نہیں ہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا ، طاقتور ہو یا کمزور ترقی پذیر ہو یا ترقی یافتہ ـ اسی طرح ہی آج دنیا کو باھمی خیر سگالی کے جذبات اور باھمی سنجیدہ و صادق تعاون کی ضرورت ہے تاکہ تمام اھل دنیا خوشحالی کی زندگی گزار سکیں ، بھوکوں کو کھانا کھلانا ، بیماروں کاعلاج کرنا ، امن و امان مہیا کرنا ، علم کو پھیلانا ، جہالت و ناخواندگی کا انسداد و خاتمہ ، عدل گستری کرنا اور حق کو ثابت کرنا بھی انتہائی ضروری واجب ہے ارشاد الہی ہے:

{اے لوگو ! ہم نے تمھیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے تاکہ ایک دوسرے کی شناخت کرو اور اللہ کے نزدیک تم میں سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ تقوی والا ( پرہیزگار ) ہے ، بیشک اللہ سب کچھ جاننے والا (اور ) ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے ـ } ( الحجرات :13)

یہ نداء و صدا تو ساری دنیا کیلئے ہے ـ

اپنوں سے خطاب و اپیل :

البتہ اپنی امت اسلامیہ کیلئے ھماری نداء اور اپیل یہ ہے کہ اس پر واجب ہے کہ اختلافات کو ختم کر دیں ، اپنی رائے مشورہ میں وحدت پیدا کریں ، عالمی تغیرات کا مقابلہ کرنے کیلئے صف واحد بن جائیں ـ عقیدہ توحید کی بنیاد پر قائم وحدت امت کے طرز عمل پر ثابت قدم ہو جائیں ـ اللہ رب العالمین کیلئے عبودیت و بندگی کو خالص کر کے حقیقی حریت و آزادی حاصل کریں ـ شر ھمیشہ امت اسلامیہ کی صفوں میں پھوٹ پیدا کرتا رہا ہے ـ اسکی وحدت کو پارہ پارہ کرنے میں بھی شب و روز مصروف ہے اور وہ اپنے اس کرتوت پر مسلسل قائم رہے گا لیکن امت اسلامیہ کو اسکے رب نے یہ حکم فرمایا ہے :

{ آپس میں تنازعہ و جھگڑا نہ کرنا ورنہ تم بزدل ( ناکام ) ہو جا‎ؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی ، اور صبر سے کام لو بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ـ}(الانفال :46 )
بقاء امت کا راز :

کلمہ توحید اسلام کی اصل اور بنیاد ہے اور اتحاد و اتفاق امت اسلامیہ کی بقاء کا راز ہے ، مسلمانوں کی فرقہ بندی و انتشار کے نتیجہ میں امت کو بہت سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ، ھلاکتیں ہوئیں ، فقر و فاقہ آیا اور بھوک کا دور پہنچا اور کئ ایسے مواقع امت کے ہاتھ سے نکل گئے جن کا کوئی بدل ہی نہیں ہے قلموں اور ذرائع ابلاغ نے غلط بیانی کی اور تصویر ہی بڑی بھیانک کر کے پیش کی حتی کہ اپنے آپ پر اعتماد کا پیمانہ ، ڈول گیا اور خود اعتمادی بھی جاتی رہی اور قوم خاب و خاسر ہوئی گھاٹے پہ گھاٹا اٹھانا پڑا جبکہ قوم نے اپنی تاریخ سے کوئی سبق حاصل نہ کیا ، نہ حالات سے عبر ت و درس لیا ، ذلت و رسوائی ، بے دست و پائی اور بے یار و مددگاری کی حد ہو گئ ہے اور ضیاع کی انتہاء ہو چکی ہے ـ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں