اپنی زبان منتخب کریں

منگل، 25 مئی، 2021

خطبہ الجمعہ موضوع ۔ سنت مشعل راہ

ان الحمدللہ نحمدہ ونستعینہ ، ونستفرہ ، ونعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیئات أعمالنا ، من یھدہ اللہ فلا مضل لہ، ومن یضلل فلا ھادی لہ، وأشھد ان لا الہ الااللہ وحدہ لاشریک لہ، وأشھد أن محمدا عبدہ ورسولہ

أما بعد: فان خیر الحدیث کتاب اللہ وخیر الھدی ھدی محمدﷺ وشر الامور محدثاتھا وکل بدعۃ ضلالہ وکل ضلالۃ فی النار۔    قال تعالی: فَلْيَحْذَرِ الَّذِيْنَ يُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِهٖٓ اَنْ تُصِيْبَهُمْ فِتْنَةٌ اَوْ يُصِيْبَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ
اللہ تعالی نے رسول کی مخالفت سے اورمخالفت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ہلاکت وبربادی اورعذاب سے ڈرایا ہے،

فرمان الہی ہے،( فَلْيَحْذَرِ الَّذِيْنَ يُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِهٖٓ اَنْ تُصِيْبَهُمْ فِتْنَةٌ اَوْ يُصِيْبَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ) ’’ لہذا جو لوگ رسول کے حکم کی مخالفت کرتےہیں انھیں اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ وہ کسی مصیبت میں گرفتار نہ ہوجائیں یا انھیں کوئی دردناک عذاب پہنچ جائے‘‘ (سورہ نورآیت :۶۳)

ایک اورمقام پرفرمایا : (وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰي يَدَيْهِ يَقُوْلُ يٰلَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِيْلًا يٰوَيْلَتٰى لَيْتَنِيْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيْلًا)

اوراس دن ظالم شخص اپنے ہاتھوں کو چبا چبا کر کہے گا ہائے کاش کہ میں نے رسول اللہ کی راہ اختیار کی ہوتی ہائےافسوس کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا‘‘ (سورہ فرقان آیت:۲۷۔۲۸)

اللہ تعالی نےاپنی محبت کو اپنے نبی کی اتباع سےجوڑا ہے، فرمان الہی ہے: (قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ) ’’کہہ دیجئے! اگر تم اللہ سےمحبت رکھتے ہوتومیری تابعداری کروخود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اورتمہارے گناہ معاف فرما دے گا‘‘ ( سورہ آل عمران آیت ۳۱)

اللہ تعالی نے نبی کی سنت کو وحی معصوم قراردیاہے، فرمان الہی ہے (وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى) ’’اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں وہ توصرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے‘‘ (سورہ نجم آیت : ۳۔4)۔۔

میرے بھائیو! یہ اللہ کی کتاب ہے جوحق اورسچ بولتا ہےاورہمیں سنت مصطفی کے ساتھ چمٹے رہنےکی دعوت دیتا ہے پھربھی ہمارے کچھ بھائیوں کی آنکھیں ان آیات کریمہ سےکیوں ڈھکی اورچھپی ہیں؟ اورکیوں ہم میں سے کچھ لوگ لومڑیوں کی چال چلتے ہیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی بہت سی حدیثیں ہیں جن میں سنت نبوی کی اتباع وپیروی اوربدعت سے اجتناب وممانعت آئی ہوئی ہےاورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال اورتقریرات پرعمل پیرا ہونے کی ترغیب دی گئی ہے، سطور ذیل میں آپکے ارشادات وفرمودات پیش خدمت ہیں :

۱۔ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يَأْبَى قَالَ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَىساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! انکار کون کرے گا َ؟ فرمایا کہ جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو میری نا فرمانی کرے گا اس نے انکار کیا ۔

 ( صحيح  بخاري كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ)

۲۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (دَعُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ) ’’ جب تک میں تم سے یکسو رہوں تم بھی مجھے چھوڑ دو ( اور سوالات وغیرہ نہ کرو ) کیونکہ تم سے پہلے کی امتیں اپنے(غیرضروری) سوال اورانبیاءکے سامنےاختلاف کی وجہ سے تباہ ہوگئیں، پس جب میں تمہیں کسی چیز سے روکوں تو تم بھی اس سے پرہیز کرو اورجب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو بجا لاؤ جس حد تک تم میں طاقت ہو‘‘ ( صحيح بخاري كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وصحيح مسلم)

۳۔  حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : (وَعَظَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ رَجُلٌ إِنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّهَا ضَلَالَةٌ فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ ) ’’ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن ہمیں صلاۃ فجرکے بعد ایک موثر نصیحت فرمائی جس سے لوگوں کی آنکھیں آنسوؤں سے بھیگ گئیں اوردل لرزگئے، ایک شخص نے کہا: یہ نصیحت ایسی ہے جیسی نصیحت دنیاسے(آخری بار) رخصت ہوکرجانے والے کیاکرتے ہیں، تواللہ کے رسول! آپ ہمیں کس بات کی وصیت کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:’ میں تم لوگوں کو اللہ سے ڈرتے رہنے ،امیر کی بات سننے اور اسے ماننے کی نصیحت کرتاہوں، اگرچہ تمہارا حاکم اورامیر ایک حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، کیوں کہ تم میں سے آئندہ جو زندہ رہے گا وہ (امت کےاندر) بہت سارے اختلافات دیکھے گا توتم (باقی رہنے والوں) کو میری وصیت ہے کہ نئے نئے فتنوں اور نئی نئی بدعتوں میں نہ پڑنا، کیوں کہ یہ سب گمراہی ہیں، چنانچہ تم میں سے جو شخص ان حالات کو پالے تو اسے چاہیے کہ وہ میری اورمیرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت پر قائم اور جمارہے اور میری اس نصیحت کو اپنے دانتوں کے ذریعے مضبوطی سے دبالے  (اوراس پر عمل پیرارہے‘‘ (سنن ترمذی أَبْوَابُ الْعِلْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺبَاب مَا جَاءَ فِي الأَخْذِ بِالسُّنَّةِ وَاجْتِنَابِ الْبِدَعِ)

 نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں تمہاری جان سے بھی زیادہ محبوب ہونا چاہئے:

محترم بھائیو!  کیا آپ کو معلوم نہیں نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی محبت ہمیں ہماری جان سے بھی زیادہ ہونی چاہئے؟ اللہ کی قسم یہ تب ہی ممکن ہے جب کہ آپ کی اتباع اور تابعداری کی جائے، آپ کا مطیع وفرمانبرداررہا جائے ، فرمان الہی ہے (اَلنَّبِيُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ) ’’ یہ نبی مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھنے والا ہے‘‘ (سورہ احزاب :آیت ۶)

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ آیت دلیل ہے کہ جس کی نظر میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی جان سے زیادہ عزیز نہ ہوں وہ مومن نہیں۔ 

اللہ تعالی  عمل کی توفیق  عطا فرماے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں