اپنی زبان منتخب کریں

جمعرات، 2 مارچ، 2023

قیامت کی نشانی

 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِیْنُه وَنَسْتَغْفِرُه وَنُؤْمِنُ بِه وَنَتَوَكَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِيَ لَهُونَشْهَدُ أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَهٗ  لَا شَرِيْكَ لَهٗ۞وَنَشْهَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُه،أَمَّا بَعْدُ: فَأَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم، بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِِْ،

{ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ} [آل عمران102]{

يَاأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا} [النساء: 1]

 {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا (70) يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا (71)} [الأحزاب: 70،
قال تعالى.
:1 فَهَلۡ یَنظُرُونَ إِلَّا ٱلسَّاعَةَ أَن تَأۡتِیَهُم بَغۡتَةۖ فَقَدۡ جَاۤءَ أَشۡرَاطُهَاۚ فَأَنَّىٰ لَهُمۡ إِذَا جَاۤءَتۡهُمۡ ذِكۡرَىٰهُمۡ}*

تو کیا یہ قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وه ان کے پاس اچانک آجائے یقیناً اس کی علامتیں تو آچکی ہیں، پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آجائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہوگا؟ *(سورةمحمد : ١٨

2؛     ٱقۡتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمۡ وَهُمۡ فِی غَفۡلَة مُّعۡرِضُون

3:    إِنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ أَكَادُ أُخْفِيهَا لِتُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَىٰ ( طه 15

حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ، رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الآخَرَ: حَدَّثَنَا: «أَنَّ الأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ القُرْآنِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ» وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا قَالَ: يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ، فَتُقْبَضُ الأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الوَكْتِ، ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ فَيَبْقَى أَثَرُهَا مِثْلَ المَجْلِ، كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ، فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ، فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ، فَلاَ يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الأَمَانَةَ، فَيُقَالُ: إِنَّ فِي بَنِي فُلاَنٍ رَجُلًا أَمِينًا، وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ: مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدَهُ، وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ، لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ عَلَيَّ الإِسْلاَمُ، وَإِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ، فَأَمَّا اليَوْمَ: فَمَا كُنْتُ أُبَايِعُ إِلَّا فُلاَنًا وَفُلاَن
ترجمہ : ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبردی، کہاہم سے اعمش نے بیان کیا، کہاان سے زید بن وہب نے ، کہا ہم سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوحدیثیں ارشاد فرمائیں ۔ ایک کا ظہور تو میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا منتظر ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی گہرائیوں میں اترتی ہے ۔ پھر قرآن شریف سے۔ پھر حدیث شریف سے اس کی مضبوطی ہوتی جاتی ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس کے اٹھ جانے کے متعلق ارشاد فرمایا کہ ” آدمی ایک نیند سوئے گا اور ( اسی میں ) امانت اس کے دل سے ختم ہوئے گی اور اس بے ایمانی کا ہلکا نشان پڑجائے گا ۔ پھر ایک اور نیند لے گا اب اس کا نشان چھالے کی طرح ہوجائے گاجیسے تو پاؤں پر ایک چنگاری لڑھکائے تو ظاہر میں ایک چھالا پھول آتا ہے اس کو پھولا دیکھتا ہے ، پر اندر کچھ نہیں ہوتا۔ پھر حال یہ ہوجائے گا کہ صبح اٹھ کر لوگ خرید وفروخت کریں گے اور کوئی شخص امانت دار نہیں ہوگا۔ کہا جائے گا کہ بنی فلاں میں ایک امانت دار شخص ہے ۔ کسی شخص کے متعلق کہا جائے گا کہ کتنا عقل مند ہے، کتنا بلند حوصلہ ہے اور کتنا بہادر ہے۔ حالانکہ اس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ( امانت ) نہیں ہوگا ۔ “ ( حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ) میں نے ایک ایسا وقت بھی گذارا ہے کہ میں اس کی پروا نہیں کرتا تھاکہ کس سے خرید وفروخت کرتا ہوں ۔ اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کو اسلام ( بے ایمانی سے ) روکتا تھا۔ اگر وہ نصرانی ہوتا تو اس کا مددگار اسے روکتا تھا لیکن اب میں فلاں اور فلاں کے سوا کسی سے خرید وفروخت ہی نہیں کرتا
یہود ونصاری کی پیروی
حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ قَبْلَکُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ،وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ،حَتّٰی لَوْ دَخَلُوْا جُحْرَ ضَبٍّ لَدَخَلْتُمُوْہُ،قَالُوْا : یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ! اَلْیَہُوْدُ وَالنَّصَارَی؟ قَالَ : فَمَنْ؟[   صحیح البخاری :3456،صحیح مسلم :2669)
’’ تم یقینا پہلی امتوں کے طورطریقوں پر یوں چلو گے جیسے ایک بالشت دوسری بالشت کے اور ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کے برابر ہوتا ہے حتی کہ اگر وہ سانڈہ کی بل میں داخل ہو ں گے تو تم بھی اس میں داخل ہو گے ‘‘ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہود ونصاری ( کے طریقوں پر) ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( وہ نہیں ) تو اور کون ؟ ‘‘
.علم پر عمل نہیں کیا جائے گا
4048 صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ لَبِيدٍ، قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَقَالَ: «ذَاكَ عِنْدَ أَوَانِ ذَهَابِ الْعِلْمِ» ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَذْهَبُ الْعِلْمُ، وَنَحْنُ نَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَنُقْرِئُهُ أَبْنَاءَنَا، وَيُقْرِئُهُ أَبْنَاؤُنَا أَبْنَاءَهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: «ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ زِيَادُ إِنْ كُنْتُ لَأَرَاكَ مِنْ أَفْقَهِ رَجُلٍ بِالْمَدِينَةِ، أَوَلَيْسَ هَذِهِ الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى، يَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ، وَالْإِنْجِيلَ لَا يَعْمَلُونَ بِشَيْءٍ مِمَّا فِيهِمَا
حضرت زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چیز کا ذکرکیا اور پھر فرمایا : ’’ یہ اس وقت ہو گا جب علم چلا جائے گا ‘‘ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! علم کیسے چلا جائے گا جبکہ ہم خود بھی قرآن پڑھتے ہیں اور اسے اپنے بچوں کو بھی پڑھاتے ہیں اور ہمارے بچے اپنے بچوں کو پڑھائیں گے اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تیری ماں تجھے گم پائے اے زیاد ! میں تو تجھے مدینہ کے بڑے سمجھدار لوگوں میں شمار کرتا تھا ۔ کیا یہ یہود ونصاری توراۃ اور انجیل کو نہیں پڑھتے ؟ لیکن (پڑھنے کے باوجود ) وہ ان پر عمل نہیں کرتے۔‘‘[سنن ابن ماجہ :4048وصححہ الألبانی فی صحیح ابن ماجہ
اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’حفظِ قرآن ‘حروفِ قرآن کے حفظ سے نہیں ہوتابلکہ اس کی حدود کو قائم کرنے سے ( یعنی اس کے احکام پر عمل کرنے سے) ہوتا ہے ۔
اور حضرت عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’ سب سے پہلے لوگوں سے خشوع کو اٹھایا جائے گا ۔ عین ممکن ہے کہ ایک آدمی اس مسجد میں داخل ہو جہاں نماز باجماعت پڑھی جاتی ہے اور اسے اس میں ایک آدمی بھی خشوع والا نظر نہیں آئے گا
علامہ ناصرالدین الالبانی رحمہ اللہ (سلسلة الأحاديث الصحيحة 2510 )
" إنكم اليوم في زمان كثير علماؤه قليل خطباؤه من ترك عشر ما يعرف فقد هوى، ويأتي من بعد زمان كثير خطباؤه قليل علماؤه من استمسك بعشر ما يعرف فقد نجا "
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروي ہے کہ نبي کريم (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) تم لوگ ايک ايسے زمانے ميں ہو جس ميں علماء کثير تعداد ميں ہيں اور خطباء بہت کم ہيں جو شخص اس زمانے ميں اپنے علم کے دسويں حصے پر بھي عمل چھوڑے گا وہ ہلاک ہوجائے گا اور عنقريب لوگوں پر ايک زمانہ ايسا بھي آئے گا جس ميں علماء کم اور خطباء زيادہ ہوجائيں گے اس زمانے ميں جو شخص اپنے علم کے دسويں حصے پر بھي عمل کرلے گا وہ نجات پاجائے گا ۔
اس حدیث کے تحت البانی ؒ لکھتے ہیں :
أخرجه الهروي في " ذم الكلام " (114 - 15) من طريقين عن محمد بن طفر بن منصور حدثنا محمد بن معاذ حدثنا علي بن خشرم حدثنا عيسى بن يونس عن الحجاج بن أبي زياد عن أبي الصديق أو أبي نضرة - شك الحجاج - عن أبي ذر مرفوعا به ۔
قلت: وهذا إسناد صحيح رجاله كلهم ثقات ۔۔۔


اب آئیے یہ بھی جانتے ہیں کہ قیامت کا انکار کرنے والوں کے لئے قرآن و سنت میں کیا وعید سنائی گئی ہے

فرمان باری تعالیٰ ہے : *{وَأَمَّا ٱلَّذِینَ كَفَرُوا۟ وَكَذَّبُوا۟ بِـَٔایَـٰتِنَا وَلِقَاۤىِٕ ٱلۡـَٔاخِرَةِ فَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ فِی ٱلۡعَذَابِ مُحۡضَرُونَ}* اور جنہوں نے کفر کیا تھا اور ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھوٹا ٹھہرایا تھا وه سب عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے *(سورة الروم :١٦ )* اور ایک جگہ اللہ تعالیٰ نے صاف صاف فرمایا : *{بَلۡ كَذَّبُوا۟ بِٱلسَّاعَةِۖ وَأَعۡتَدۡنَا لِمَن كَذَّبَ بِٱلسَّاعَةِ سَعِیرًا}* بات یہ ہے کہ یہ لوگ قیامت کو جھوٹ سمجھتے ہیں اور قیامت کے جھٹلانے والوں کے لئے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے *(سورة الفرقان :١١)*

اور ایک جگہ ارشاد ہے : *{وَإِن تَعۡجَبۡ فَعَجَب قَوۡلُهُمۡ أَءِذَا كُنَّا تُرَٰبًا أَءِنَّا لَفِی خَلۡق جَدِیدٍۗ أُو۟لَـٰۤىِٕكَ ٱلَّذِینَ كَفَرُوا۟ بِرَبِّهِمۡۖ وَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ ٱلۡأَغۡلَـٰلُ فِیۤ أَعۡنَاقِهِمۡۖ وَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ أَصۡحَـٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِیهَا خَـٰلِدُونَ}* اگر تمہیں تعجب ہو تو واقعی ان کا یہ کہنا عجیب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے۔ تو کیا ہم نئی پیدائش میں ہوں گے؟ یہی وه لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار سے کفر کیا، یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی ہیں جو جہنم کے رہنے والے ہیں جو اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے *(سورة الرعد : ٥)*.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں